نئی دہلی؍لکھنو:
سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے قدر آور لیڈر مختار انصاری کو پنجاب کی جیل سے اترپردیش کے باندہ جیل میں شفٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ پنجاب حکومت دو ہفتوں میں مختار انصاری کو یوپی حکومت کے حوالے کرنا ہوگا۔ مختار انصاری جنوری 2019 سے پنجاب کی جیل میں بند ہیں۔ مختار انصاری اترپردیش میں درجنوں مجرمانہ معاملے میں ملزم ہیں اور یہاں سارے معاملے ریاست کے الگ الگ عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ ان معاملوں پر کارروائی نہیں ہو پارہی ہے، کیونکہ مختار انصاری پیش نہیں ہو پارہے ہیں۔ مختار انصاری نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اترپردیش کی جیل میں نہیں جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں انہیں جان کا خطرہ ہے۔
یوپی حکومت کا سپریم کورٹ میں کہنا تھا کہ مختار انصاری عدالتی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے مختار انصاری کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مختار انصاری کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، اس لئے انہیں پنجاب سے باہر ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔ اب سپریم کورٹ نے مختار انصاری کو یوپی بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کو اپنے فیصلہ میں یہ طے کرنا تھا کہ آیا مختار انصاری کو پنجاب کے روپڑ ضلع سے یوپی منتقل کیا جائے یا نہیں! درراصل مختار انصاری نے یوپی میں ٹرانسفر کرنے پر کہا تھا کہ یوپی میں ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ عدالت عظمیٰ میں اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے حکومت پنجاب نے کہا کہ پی جی آئی چنڈی گڑھ مرکز کے زیر انتظام ہے اور اس نے بارہا رپورٹ پیش کر کے کہا ہے کہ مختار انصاری کی طبیعت خراب ہے اور اس کے پختہ ثبوت موجود ہیں۔ پنجاب کے لئے مختار ایک ملزم ہے اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، نیز ایس جی تشار مہتا نے جو الزامات عائد کئے وہ سراسر غلط ہیں۔
حکومت پنجاب کے وکیل نے کہا، ’’ریاستی حکومت کی جانب سے درج ایف آئی آر درست ہے۔ مختار حکومت پنجاب کے لئے ایک ملزم سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ مختار انصاری کے حوالہ سے حکومت پنجاب پر جو الزامات عائد کئے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ مختار انصاری پنجاب کے لئے ایک ملزم ہے جبکہ یوپی حکومت اس معاملہ میں حکومت پنجاب کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘