ایران نے کہا ہے کہ 2025 اس کے جوہری مسئلے کے لیے ایک اہم سال ہو گا کیونکہ وہ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کے دوبارہ نفاذ کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔سنہ 2018 میں ٹرمپ نے 2015 میں اپنے پیش رو باراک اوباما کے ذریعے طے پانے والے ایک معاہدے سے پیچھے ہٹ جانے کو ترجیح دی تھی۔ اس معاہدے کے تحت ایران نے امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے بدلے یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ 2025 ایرانی جوہری مسئلے کے لیے ایک اہم سال ہو گا۔ انہوں نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیانات میں مزید کہا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب سے اس مسئلے پر بات چیت کی ہے۔ لیکن عراقچی نے ٹرمپ کا نام نہیں لیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ یہ سال ایران کے لیے کتنا اہم ہو سکتا ہے۔
ہفتے کے روز چین اور ایران نے بڑی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کو اپنے درمیان جغرافیائی سیاسی مسابقت کا شکار نہ بنائیں۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بیجنگ کے اپنے پہلے دورے پر ہیں۔ عراقچی اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے درمیان ملاقات کے دوران دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی برادری کو مشرق وسطیٰ کے ممالک کی خودمختاری، سلامتی، استحکام، اتحاد اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے۔دونوں وزراء کا خیال تھا کہ مشرق وسطیٰ بڑی طاقتوں کے لیے میدان جنگ نہیں ہے اور اسے خطے سے باہر واقع ممالک کے درمیان جغرافیائی سیاسی مسابقت اور تنازعات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔