لکھنؤ :(ایجنسی)
انتخابات میں جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے اے ڈی آر (ایسوسی ایشنز فار ڈیموکریٹک ریفارم) نے ہفتے کے روز کہا کہ اتر پردیش میں 45 نئے وزراء میں سے 22 وزراءجرائم کے سنگین الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔ ان سب کا مجرمانہ پس منظر ہے۔اترپردیش الیکشن واچ اور (ADR) نے وزیر اعلیٰ سمیت 53 میں سے 45 وزراء کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔
اے ڈی آر نے اپنی یہ رپورٹ جب تیار کی تھی، تب تک سنجے نشاد اور جتن پرساد کے حلف نامے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر تجزیہ کے لیے دستیاب نہیں تھے، جبکہ وزراء جے پی ایس راٹھور، نریندر کشیپ، دنیش پرتاپ سنگھ، دیاشنکر مشرا دیالو، جسونت سینی اور دانش آزاد انصاری کا تجزیہ نہیں کیا گیا، کیونکہ وہ فی الحال ریاستی اسمبلی یا قانون ساز کونسل کے رکن نہیں ہیں۔
اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق، 22 (49 فیصد) وزراء نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ 44 فیصد وزراء نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ مقدمات کا حلف نامہ دیا ہے۔
تجزیہ کردہ 45 وزراء میں سے 39 (87 فیصد) کروڑ پتی ہیں اور ان کے اوسط اثاثوں کا تخمینہ 9 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
ان کے حلف نامے کے مطابق، تلوئی حلقہ اسمبلی سے مینکیشور شرن سنگھ سب سے امیر وزیر (58.07 کروڑ روپے) اور ایم ایل سی دھرم ویر سنگھ (42.91 لاکھ روپے) سب سے کم اعلان کردہ کل جائیداد والے وزیر ہیں۔
27 وزراء نے واجبات کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھوگنی پور حلقہ کے راکیش سچن پر 8.17 کروڑ روپے کا بقایا ہے، جو وزراء میں سب سے زیادہ ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ نو (20 فیصد) وزراء نے آٹھویں سے 12ویں جماعت کے درمیان اپنی تعلیمی قابلیت کا اعلان کیا ہے، جبکہ 36 (80 فیصد) وزرا گریجویٹ اور اس سے اوپر کے ہیں۔ 20 (44 فیصد) وزراء نے اپنی عمر 30 سے 50 سال کے درمیان بتائی ہے، جبکہ 25 (56 فیصد) وزراء نے کہا کہ ان کی عمریں 51 سے 70 سال کے درمیان ہیں۔ ان 45 وزراء میں سے پانچ (11 فیصد) خواتین ہیں۔