نئی دہلی: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ میں ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ اے ایس آئی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی 250 محفوظ یادگاریں اس وقت وقف املاک کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔
‘انڈین ایکسپریس’ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، مرکزی ایجنسی سے توقع ہے کہ وہ اس ریکارڈ کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے سامنے رکھے گی جو وقف (ترمیمی) بل 2024 کی جانچ کر رہی ہے۔ اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ وہ ان تمام یادگاروں پر اپنا کنٹرول واپس لینے کا مطالبہ کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ہندوستان کی مسلم کمیونٹی کی سماجی، معاشی اور تعلیمی حالت پر 2006 کی سچر کمیٹی کی رپورٹ میں درج کئی یادگاریں بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں ہندوستان میں وقف املاک کو اے ایس آئی کے غیر مجاز قبضے میں بتایا گیا ہے۔ ان 172 مقامات میں سے سبھی قومی اہمیت کی محفوظ یادگاریں نہیں ہیں، لیکن دہلی کے کچھ نمایاں مقامات میں فیروز شاہ کوٹلہ کی جامع مسجد، آر کے پورم میں چھوٹا گمتی مقبرہ، حوض خاص مسجد اور عیدگاہ شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ یادگاریں ملک کے بیشتر حصوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔
••پہلے صرف 120 بتائی جاتی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں جے پی سی کی چوتھی میٹنگ میں اے ایس آئی نے یہ تعداد 120 بتائی تھی۔ اس کے بعد اے ایس آئی نے اندرونی سروے کیا۔ اس طرح یہ تعداد بڑھ کر 250 ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اے ایس آئی اب جے پی سی کو بتائے گا کہ انتظام اور تحفظ کے کام کے درمیان تنازعہ ہے۔ کئی ایسی یادگاریں ہیں جنہیں وقف بورڈ نے یکطرفہ طور پر اپنی جائیداد کے طور پر رجسٹر کیا ہے۔ اے ایس آئی اور وقف بورڈ کے درمیان تنازعہ کی ایک اور وجہ ان تنازعات کی یک طرفہ نوعیت ہے، یہ معلوم ہوا ہے۔ وقف ایکٹ 1995 بورڈ کو چیریٹی کے نام پر کسی بھی جائیداد یا عمارت کو وقف جائیداد قرار دینے کا اختیار دیتا ہے۔