لندن : (ایجنسی)
برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ گرمیوں کی چھٹی ختم ہونے کے بعد پیر روز پارلیمنٹ ایوان زیریں ’’ ہا ؤس آف کامنز‘‘ لوٹیں گے اور اس درمیان اسپیکر سر لنڈ ہائیل نے اراکین پارلیمنٹ کے لیے ’ڈریس کوڈ‘ جاری کردیا ہے ۔ انہیں جینس اور دیگر لباسوں کی جگہ ’پیشہ ور لباس ‘پہننے کے لیے وارننگ سرکلر جاری کیا گیا ہے ۔
ہائیل نے ’’ ہاؤس آف کامنز میں ضابطہ اخلاق اور آداب قانون ‘‘ لاگو کیا ہے تاکہ کووڈ 19-لاک ڈاؤن کے دوران دی گئی چھوٹ کی وجہ سے ہونے والی ڈھلائی سے نمٹاجا سکے۔ لاک ڈاؤن کے دوران اراکین پارلیمنٹ کو کارروائی میں شامل ہونے کے لیے ان کے چیمبر سے ہی جڑنے کے لیے قوانین میں نرمی دی گئی تھی۔ نئے رہنما اصول میں کہا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو یاد رکھنا چاہئے کہ انہیں ایسے کپڑے پہننے چاہئے جو ایوان کے لیے قابل احترام ہو۔
اس کے مطابق ’’ اراکین سے چیمبر میں اور اس کے آس پاس پیشہ وارانہ لباس پہننے کی امید کی جاتی ہے ۔ جینس ، چینوس، اسپورٹس ویئر یا کوئی دیگر پتلون مناسب نہیں ہے۔ ٹی – شرٹ اور بغیر بازو والے ٹاپ پیشہ وارانہ لباس نہیں ہیں۔ مناسب جوتے پہننے جانے کی توقع کی جاتی ہے ۔ مردوں کو ٹائی پہننے کی ترغیب دی جاتی ہے اور جیکٹ پہننا لازی ہے۔‘ اس میں آگے کہا گیا ’اراکین پارلیمنٹ کی شکل میں خدمت کرنا ایک اعزاز ہے اور آپ کے لباس ، زبان اور طرز عمل میں یہ جھلکنا چاہئے۔ ‘
واضح رہے کہ فی الحال افغانستان میں طالبان حکومت سازی کے لیے کوشاں ہے ۔ اس درمیان عالمی دنیا افغان خواتین کے تئیں اپنی ہمدردی کااظہار کررہے ہیں ،لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر طالبان اسلامی شعائر کےمطابق خواتین کے لیے ڈریس کوڈ نافذ کرتے ہیں تو اس پر پھر لوگوں کواعتراض کیوں ہے؟