بنگلور ئ(ایجنسی)
کرناٹک حجاب معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے سماعت کے لیے بڑی بنچ کو بھیج دیا۔ جسٹس کرشنا دیکشت نے اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیج دیا۔ سبھی کی نظریں اس معاملے میں بنگلور ہائی کورٹ کے فیصلے پر جمی ہوئی تھیں۔ ہائی کورٹ نے جیسے ہی سماعت شروع کی، جج نے یہ واضح کر دیا تھا کہ معاملہ سنگین ہے۔
کرناٹک حجاب تنازع پر ہائی کورٹ میں آج مسلسل دوسرے دن سماعت ہوئی۔ عدالت میں دلیل دی گئی ہے کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے اور اسے بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کی ضرورت ہے۔ جس کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کرناٹک حجاب کیس میں سماعت کے لیے بڑی بنچ کو بھیج دیا۔
حکومت کی جانب سے اپیل کی گئی تھی کہ ایڈوکیٹ ہیگڑے کی پوری بحث کو سنا جاچکا ہے۔ اس کے ساتھ ریاستی حکومت کی جرح زیر التوا ہے۔ وہ پوری ہونے کے بعد فیصلہ دیں ۔ حکومت کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ اس معاملے میں ایسی کوئی بات نہیں لگ رہی ہے ، جسے بڑی بنچ کو بھیجا جائے۔ آئین کےساتھ ہی ایک فیصلے کو ریفر کرتےہوئے کہا گیا کہ پرسنل لاء اورآئینی قانون میں زیادہ فرق نہیں ہے ۔ یونیفارم پہننے کا جو اصول بنایا گیا ہے اسے برقرار رکھا جائے۔ اس کے ساتھ سرکاری وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ حجاب پہننا اسلام کے بنیادی ڈھانچے میں نہیں آتا۔
طالبات کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ ان کی اسکول کی تعلیم اُڈپی میں ہی ہوئی ہے اور انہوںنے یہ چیزیں پہلے دیکھی ہیں۔ ریاستی حکومت کےموقف نے اسے اپنے لیے مزید خراب کردیا ہے ۔ ریاست کاکہنا ہے کہ اس نے کسی چیز پر پابندی نہیںلگائی ہے ۔ یہ بیکار ہے ۔