ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نامی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے بھی اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔اسرائیل کے ان جنگی جرائم کے حوالے سے ‘ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ نے نسل کشی کے بارے میں اسرائیلی جرائم کا تفصیلی ذکر اپنی اس رپورٹ میں کیا ہے جو 14 ماہ کی پھیلی ہوئی جنگ پر محیط ہے۔رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے جرائم میں اس امر کو بطور خاص شامل کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے این جی او کے کارکنوں پر 41 بار بمباری کی۔
علاوہ ازیں غزہ کی پٹی پر ہسپتالوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ نیز انسانی بنیادوں پر امداد لے جانے والے قافلوں پر بھی سیدھی فائرنگ کی گئی۔رپورٹ میں اسرائیلی فوج کی جارحانہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ 17 مختلف مواقع پر زبردستی ہسپتالوں اور طبی مراکز کو خالی کرا لیا گیا۔’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ کے سیکرٹری جنرل کرسٹوفر لاکایئر نے کہا ان سارے حقائق کی بنیاد پر ہم دیکھتے ہیں کہفلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ انہیں جبری طور پر بےگھر کر کے نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہیں ان علاقوں میں دھکیلا جاتا ہے جو بمباری کی زد میں آنے والے ہوتے ہیں۔ یہ سارے شواہد نسل کشی اور فلسطینیوں کی نسلی صفائے کے مترادف ہے۔
اسرائیل جس نے اب تک غزہ کی پٹی پر اپنی ساڑھے 14 ماہ کی جنگ کے دوران 45100 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے اور ان سارے مقتول فلسطینیوں میں سب سے بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی تھی جن کا اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بےدریغ قتل ہوا، اس کا مؤقف ہے کہ وہ نسل کشی کا مرتکب نہیں ہے۔ڈاکٹرز کی اس بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ اس وقت موت کا جال بن چکا ہے۔ جہاں کسی کی زندگی محفوظ نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی علاقے کا محاصرہ مسلسل جاری ہے اور اس دوران انسانی بنیادوں پر بھیجی جانے والی امداد کو رکاوٹیں ڈال کر انتہائی کم کر دیا گیا ہے۔ جو ایک دن میں صرف 37 ٹرک ہوتے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جنگ سے پہلے ہر روز 500 ٹرک غزہ میں اشیائے خوردونوش اور دیگر اشیاء لے کر داخل ہوتے تھے۔غزہ کی پٹی کا شمالی قصبہ جبالیہ کا پناہ گزین کیمپ بطور خاص انتہائی وحشیانہ جارحیت کا مسلسل سامنا کر رہا ہے۔ پچھلے اکتوبر کے شروع سے اس میں مزید شدت پیدا کر کے بمباری کی جا رہی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‘ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ سے وابستہ ڈاکٹروں اور طبی عملے نے اس طویل جنگ کے دوران انتہائی مشکل حالات میں 27500 زخمیوں اور مریضوں کو طبی مشاورت دی ہے۔ جبکہ 7500 زخمیوں اور بیماروں کی سرجری کی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بےگھر کر دیے گئے لاکھوں لوگوں میں بیماریوں کا پھیلاؤ ہو رہا ہے۔ کیونکہ انہیں صاف ماحول میسر ہے، نہ خوراک ، نہ پانی، نہ چھت ، نہ ادویات ۔
‘ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے اسرائیلی فوج کی طرف سے طبی مراکز کی ناکہ بندی اور ان کے ڈاکٹروں اور مریضوں کے بار بار جبری انخلاء کی مذمت کی ہے۔ جبکہ این جی او کی طرف سے مریضوں کو غزہ سے باہر لے جانے کی درخواستوں پر مئی اور ستمبر 2024 کے دوران اسرائیلی حکام نے صرف 1.6 فیصد درخواستوں کی منظوری دے کر مریضوں اور زخمیوں کو غزہ سے باہر لے جانے دیا ہے۔سیکرٹری جنرل ایم ایس ایف نے کہا ‘یہ ساری صورتحال ایسی ہے جسے قانونی ماہرین اور قانون سے متعلق ادارے بھی نسل کشی قرار دیتے ہیں۔ رپورٹ میں فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور انسانی بنیادوں پر اشیائے خوردونوش و دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا کہا گیا۔