ایک طرف شام میں دارالحکومت دمشق میں نئی سیاسی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع نے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں عبوری مرحلے کی خصوصیات کا خاکہ پیش کیا ہے تو دوسری طرف ایران نے دوبارہ ایک جامع حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کردیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پیر کے روز اپنے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ایک ایسی حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں جس میں تمام شامی فریق شامل ہوں۔انہوں نے سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری اور تقسیم کو مسترد کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے شام کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر زور دیا۔ انہوں نے عبوری انتظامیہ پر زور دیا کہ تمام قومیتوں اور فرقوں کا احترام کیا جائے اور ان کے حقوق کی ضمانت دی جائے۔ اپنی گفتگو کے اختتام پر انہوں نے شامی زمینوں پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔گزشتہ چند دنوں میں دمشق اور تہران کے درمیان زبانی کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ خاص طور پر سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی قیادت میں ایرانی حکام کے اس خیال کے بعد کہ شام میں "مزاحمت” دوبارہ نمودار ہوگی۔ اس بیان کو دمشق نے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت اور تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش قرار دیا ہے