دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے ہائی وولٹیج مہم شام 5:00 بجے ختم ہوگئی۔ پیر کو، تینوں بڑی سیاسی جماعتوں، حکمران عام آدمی پارٹی (اے اے پی)، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے ساتھ، ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے اب اپنی آخری کوششوں میں جٹ گئی ہیں واضح رہے کہ پولنگ 5 فروری کو ہو گی، جب کہ ووٹوں کی گنتی اور نتائج کا اعلان 8 فروری کو ہونا ہے۔عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال کی نظریں لگاتار چوتھی بار وزیر اعلی کی کرسی پر ہیں، وہ اپنی پارٹی کے لیے ایک اور جیت حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
گزشتہ کئی دنوں سے انتخابی میدان جنگ بنی دہلی میں شور تھمنے کے ساتھ ڈور ٹو ڈور مہم شروع ہوگئی ہےـ، ۔
کالکاجی اسمبلی حلقہ میں وزیر اعلیٰ آتشی مسلسل دوسری میعاد کے لیے دوبارہ انتخاب کی خواہاں ہیں۔ انہیں بی جے پی امیدوار رمیش بدھوری اور کانگریس کی الکا لامبا کے خلاف سخت مقابلہ ہے۔وزیر اعلیٰ آتشی پہلی بار 2020 میں دہلی کے سیاسی حلقوں میں اس وقت نمایاں ہوئیں جب انہوں نے بی جے پی کے دھرم بیر سنگھ کو شکست دے کر 11,000 ووٹوں کے فرق سے کالکاجی سیٹ جیتی تھی ۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرتار سنگھ تنور، جنہوں نے 2020 میں اے اے پی کے ٹکٹ پر سیٹ جیتی تھی، گزشتہ سال بی جے پی میں چلے گیے تھے اور اب وہ اس کے امیدوار کے طور پر مقابلہ کر رہے ہیں۔
اوکھلہ اور مصطفیٰ آباد سیٹوں پر سب کی نظریں ہیں جہاں ایم آئی ایم نے مقابلہ سہ رخی ور دلچسپ بنادیا ہےـاوکھلہ میں لگاتار تیسری مرتبہ قسمت آزمانے والے امانت اللہ خاں کو پہلی مرتبہ لڑتے اور جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا ایم آئی ایم کے امیدوار شفاء الرحمن نے لوگوں کا ایک حلقہ کہتا ہے کہاامانت اللہ کا الیکشن پھنسادیا ہے یہاں شاہین باغ کی کونسلر اریبہ خان کانگریس کی امیدوار ہیں ـمگر وہ کہاں کھڑی ہیں کہنا مشکل ہے جبکہ مصطفیٰ آباد میں ایم آئی ایم کے طاہر حسین عام آدمی پارٹی کے لیے مشکل بنے نظر آئے ہیں اب جبکہ انتخابی مہم ختم ہوگئی ہے ، تمام پارٹیاں خاموش ووٹروں کو متاثر کرنے اور اپنی حمایت کی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لیے حتمی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں۔