چھتیس گڑھ کی تمام جیلوں کی لائبریریوں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا آرگن پنججنیہ اور آرگنائزر میگزین کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس اعلان کے بعد سیاسی بحث شروع ہو گئی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جیل ہمانشو گپتا نے اس سلسلے میں ریاست کی تمام جیل انتظامیہ کو احکامات جاری کیے ہیں۔
گپتا نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جب وہ تحقیقات کے لیے رائے پور سینٹرل جیل پہنچے۔ وہاں معلوم ہوا کہ پنججنیہ اور آرگنائزر کبھی بھی لائبریری میں فراہم نہیں کیے گئے تھے۔ انڈیا ٹوڈے گروپ نے ہمانشو سے رابطہ کرنے کی کئی کوششیں کیں لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ڈی جی نے ان کتابوں کو جیل کی لائبریری میں رکھنے کا سوچا، کیونکہ اس سے قیدیوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ وہ مذہب سے بھی جڑ سکیں گے۔ اس سے انہیں جیل کے بعد کی زندگی میں مدد ملے گی۔
*** "افسران ترقی چاہتے ہیں…”
دریں اثنا ریاستی کانگریس لیڈر آکاش شرما نے اس فیصلے کو لے کر آر ایس ایس اور ڈی جی پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے،ہمانشو گپتا ڈی جی پی بننے کی دوڑ میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ انہیں جلد پروموشن مل سکے۔ اگر کوئی سناتن دھرم کے بارے میں جاننا چاہتا ہے تو اس کے لیے یہ دونوں رسالے ہی واحد آپشن نہیں ہیں۔ آر ایس ایس جیل کے اندر بھی لوگوں کو تقسیم کرنے والی سیاست کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی جیسے کئی آزادی پسندوں نے جیل سے آزادی کی جنگ لڑی۔ وہ اس جگہ کو اپنی گندی سیاست سے دور رکھیں۔
***حکومت نے کیا جواب دیا؟
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور چھتیس گڑھ کے نائب وزیر اعلیٰ وجے شرما نے اس معاملے پر کہا،قیدیوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ بہت ضروری ہے۔ خاص کر سناتن دھرم سے۔ اس لیے لائبریریوں میں ہر قسم کے مضامین پر کتابیں دستیاب کرائی جائیں گی۔ یہ رسالے بھی دیگر کتابوں کے ساتھ موجود ہوں گے۔
کانگریس کی مخالفت کے سوال پر انہوں نے کہا۔ آر ایس ایس کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اچھے لکھنے والوں کی کتابیں رکھی جائیں گی تاکہ لوگوں کو سناتن دھرم سکھایا جا سکے۔ یہ کسی بھی سیاست کا حصہ ہونا چاہیے۔واضح رہے کہ ریاست میں کل 5 مرکزی جیلیں، 20 ضلعی جیلیں اور 8 سب جیلیں ہیں۔