پارلیمنٹ میں رواں اجلاس کے آخری کام والے دن راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر تشکیل جے پی سی کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے خلاف اپوزیشن کا زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ ایک طرف ہنگامہ کی وجہ سے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ایوان زیریں کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کرنے کا حکم صادر کر دیا، اور دوسری طرف راجیہ سبھا میں ہنگامے کے بعد کچھ دیر کے لیے راجیہ سبھا کی کارروائی بھی ملتوی کردی گئی ، لیکن پھر 11.20 بجے کارروائی شروع ہو گئی اور ایوانِ بالا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے جے پی سی رپورٹ پر اپنی رائے رکھی۔انہوں نے صاف طور پر اس رپورٹ کو فرضی بتایا کھڑگے نے رپورٹ پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’وقف بل پر ہمارے کئی اراکین نے اختلافی نوٹ دیے ہیں۔ ان کو کارروائی سے نکالنا غیر جمہوری ہے۔ جتنے لوگوں نے اختلافی نوٹس دیے ہیں، کیا ان میں سے کوئی پڑھا لکھا نہیں ہے۔ آپ کو اسے اپنی رپورٹ میں ڈالنا چاہیے۔ اس کو ڈیلیٹ کر کے آپ رپورٹ دے رہے ہیں۔ ایسی فرضی رپورٹ کو ہم نہیں مانتے۔ ایوان اسے کبھی نہیں مانے گا۔‘‘ کھڑگے نے راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہدایت دیجیے کہ اپوزیشن اراکین کے سبھی اختلافی نوٹس کو شامل کر کے رپورٹ کریں۔ جو اسٹیک ہولڈرس نہیں ہیں، ان کو باہر سے بلا بلا کر ان کے نظریات شامل کیے گئے ہیں۔ اپوزیشن اراکین اپنی فیملی کے نہیں بلکہ پورے سماج کے لیے پریشان ہوتے ہیں۔ـاگرچہ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اس بات سے انکار کیا کہ اس میں کوئی بھی اختلافی نوٹ ڈیلیٹ کیا گیا ہے کھڑگے نے اس رپورٹ کو آئین کے خلاف قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح چیزوں کو پیش کیا جائے گا تو پھر لوگ مظاہرے شروع کر دیتے ہیں۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’نڈا صاحب آپ پرانے لیڈروں کو سنتے ہیں، آپ کا انفلوئنس بھی ہے۔ آپ اسے (رپورٹ کو) جے پی سی کو بھیجیے اور آئینی طریقے سے دوبارہ لائیے، پھر ہم دیکھیں گے۔‘‘ انھوں نے ایوان بالا کے چیئرمین دھنکھڑ سے بھی کہا کہ وہ جے پی سی رپورٹ کو نامنظور کر سکتے ہیں، کیونکہ کئی ریاستوں کے گورنر بھی ایسا کرتے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اپوزیشن بغیر کسی وجہ کے اس معاملے کو اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اپوزیشن کے تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ رپورٹ قواعد کے مطابق تیار کی گئی ہے۔ اپوزیشن اس معاملے میں ایوان کو گمراہ کر رہی ہے۔عاپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے رپورٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں کہا کہ آج حکومت وقف زمین پر قبضہ کر رہی ہے۔ کل وہ گرودوارہ، چرچ اور مندر کی زمین پر قبضہ کرنے کا بل لائے گی۔
•••اپوزیشن ارکان کا واک آؤٹ
رپورٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن نے راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا۔ اس سے قبل رپورٹ کو لے کر پارٹی اور اپوزیشن لیڈروں کے درمیان شدید بحث ہوئی۔ لوک سبھا میں بھی اپوزیشن ارکان کے ہنگامہ آرائی کے بعد کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی راجیہ سبھا سے اپوزیشن کے ارکان اسمبلی واک آؤٹ کر چکے ہیں۔
ادھر لوک سبھا کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے وقف بل سے متعلق جے پی سی رپورٹ پر ہنگامہ شروع کر دیا۔ سبھی ویل میں پہنچ کر وقف بل واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بلند کرنے لگے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن اراکین سے وقفہ سوال کی کارروائی چلنے دینے کی گزارش کی، لیکن ہنگامہ ختم نہیں ہوا۔ اوم برلا نے کہا کہ ’جب بل آئے گا، تب دیکھیں گے‘،