متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر انور قرقاش کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے انتظامی امور سے حماس کا سبک دوش ہونا ایک معقول حل ہے۔ اس سے قبل عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط کا کہنا تھا کہ غزہ کا حل اس امر میں چھپا ہو سکتا ہے کہ حماس تنظیم غزہ کی پٹی کی انتظامیہ سے علاحدہ ہو جائے۔ جمعہ کے روز ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں قرقاش نے لکھا کہ حماس پر لازم ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے مفاد کو اپنے ذاتی مفاد پر مقدم رکھے۔
قرقاش نے مزید کہا کہ "حماس کے فیصلوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کو تباہ کر دینے والی جنگ نے جنم لیا جس نے وہاں کے انسانی اور سماجی تانے بانے ادھیڑ کر رکھ دیے”۔
اس سے قبل عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط العربیہ نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں یہ کہہ چکے ہیں کہ "اگر فلسطینی مفاد کا تقاضا ہوا تو حماس کو سبک دوش ہو جانا چاہیے”۔
البتہ ابو الغیط نے اور دیا کہ فلسطینی اراضی کے حوالے سے عرب ممالک کی جانب سے کوئی دست برداری نہیں ہو گی، عرب ممالک دو ریاستی حل پر اکٹھا ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک عرب ممالک کو ایک موقع دے گا تا کہ وہ غزہ کے حوالے سے کسی متبادل منصوبے تک پہنچ جائیں۔ اس سے قبل عرب ممالک نے تباہ حال غزہ کی پٹی سے مقامی آبادی کی جبری ہجرت اور پوری پٹی پر امریکی کنٹرول سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی خریدنے اور اسے ملکیت میں لینے کے لیے پر عزم ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تعمیر نو میں مدد کی کوشش کرنے والے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو غزہ کی پٹی کے بعض حصے دے سکتا ہے۔