بورانڈا پولیس اسٹیشن نے مولانا آزاد یونیورسٹی کے چیئرپرسن محمد عتیق غوری، ریٹائرڈ آر اے ایس افسر اور یونیورسٹی کے رجسٹرار انور علی اور نثار احمد خلجی کو بوجھاواڑ گاؤں میں مبینہ 140 بیگھہ اراضی گھوٹالہ کے سلسلے میں ہفتہ کو گرفتار کیا تھا۔
ان پر ریاستی حکومت کی طرف سے مارواڑ مسلم ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کو مفت الاٹ کی گئی 140 بیگھہ زمین کو دھوکہ دہی اور جعلی دستاویزات کے ذریعے مولانا آزاد یونیورسٹی کو منتقل کرنے کا الزام ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (مغربی) نشانت بھاردواج نے بتایا کہ 9 اپریل کو کملا نہرو نگر کے رہائشی عبدالناظم بیلم نے بورانڈا پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ جس کے بعد میرٹھی گیٹ کے رہائشی محمد عتیق گوری، ریٹائرڈ آر اے ایس انور علی اور چوہابو میں نندن واں سکیم کے رہائشی نثار احمد خلجی کو گرفتار کر لیا گیا۔عتیق مسلم ایجوکیشن سوسائٹی کے سابق نائب صدر اور اس وقت مولانا آزاد یونیورسٹی کے چیئرپرسن ہیں۔ ریٹائرڈ آر اے ایس آفیسر انور علی سوسائٹی کے رجسٹرار ہیں اور نثار احمد خلجی سوسائٹی کے سابق جنرل سکریٹری ہیں۔ پولیس اسٹیشن افسر نے اس معاملے میں ایف آر درج کرائی تھی۔ جب جانچ دوبارہ اے سی پی بورانڈا کو سونپی گئی تو ان کی تحقیقات کے مطابق الزامات درست پائے گئے۔مزید تفصیلات کا انتظار ہے –