نئی دہلی:(آر کے بیورو) بہادر خاتون آہن اور مزاحمت کی علامت ذکیہ جعفری کی یاد میں پریس کلب آف انڈیا میں ہوا جس میں کئی سرکردہ دانشوروں اور جرنلسٹوں نے اظہار خیال کیا ـ مرحومہ کی بیٹی نے ماضی کے دریچوں میں جھانکتے ہویے گلبرگ سوسائٹی سانحہ اور اس دردوکرب کا اظہار کیا ـ اس پروگرام میں معروف ایکٹوسٹ جان دیال نے بھی اپنی بات رکھی ـ
معروف جرنلسٹ بھاشا سنگھ نے کہا کہ اب یہ وقت ہے کہ دہلی فساد کرانے والے آج وزیر بن بیٹھے ہیں اور حق کی لڑائی لڑنے والے جیلوں میں ہیں – انہوں نے جرنلزم پر سخت تبصرہ کرتے ہویے کہا کہ اس میں سڑاند پیدا ہوگئی ہے – سچ کے ساتھ کھڑا ہونا اب اس کی شناخت نہیں رہی انہوں نے کہا کہ ذکیہ جعفری مزاحمت کی بلند اور طاقتور علامت ہیں – ان کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا عدالتوں نے بھی بتایا کہ آپ ہم سے انصاف کی امید مت رکھیے ـ بھاشا سنگھ نے کہا کہ ہم نے انصاف کی لڑائی سنجیدگی سے نہیں لڑی ،انہوں نے کہا کہ اس وقت جمہوریت کے تمام ستون نتمستک ہیں ،انہوں نے کہا کہ دہلی فساد دنگا نہیں 84کی طرح قتل عام تھا ـ
پلاننگ کمیشن کی سابق ممبر ڈاکٹر سیدہ حمید نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جب گجرات فساد ہوا تھا ہم چھ عورتوں کی ٹیم وہاں گئی تھی اور ہوری رپورٹ تیار کی تھی ،احسان جعفری کے صاحبزادے تنویر نے بتایا کہ انہوں نے دو سو سے زائد کال کئے مگر کسی نے نہیں سنا اور احسان جعفری سمیت گلبرگ سوسائٹی کو نہیں بچا سکے اور 69 مسلمان مارے گیے تھے جبکہ پولیس اسٹیشن چند قدم کے فاصلے پر تھا ،انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو بے دردی سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے ،سیدہ حمید نے کہا کہ میں مایوس ہوگئی ہوں جو شخص گدی پر بٹھادیا اس کے تعلق سے کیا کہوں سب جانتے ہیں ،ذکیہ جعفری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہویے کہا کہ بھلے ہی ان عدالتوں کو انصاف نہیں ملا مگر وہ بائیس سال تک لڑ تی رہیں –
معروف ایکٹوسٹ ہرش مندر نے کہا کہ احسان جعفری بڑے لیڈر تھے انہوں نے ہندو علاؤہ میں رہنے کو ترجیح دی ان کو بھروسہ تھا کہ بھارت کی یہ خوبصورتی ہمیشہ قائم رہے گی ،ذکیہ جعفری کی ہمت کا تذکرہ کرتے ہویے کہا کہ وہ کبھی حوصلہ نہیں ہاریں اور آخری سانس تک لڑتی رہیں -اس پروگرام کو انسانی حقوق کی جدوجہد میں سرگرم معروف رجسٹرڈ این جی او ، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے آرگنائز کیا تھا جبکہ جرنلسٹ پرشانت ٹنڈن نے پروگرام کی نظامت کی