امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےایلچی نے زور دے کر کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں غزہ اور غرب اردن میں حماس کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے اس کی افواج مصر اور غزہ کی سرحد پر واقع فلاڈیلفیا کوریڈور میں موجود رہیں گی۔جب کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔فاکس نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے جمعرات کو بیانات میں مزید کہا کہ غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے تک پہنچنا ایک ایسی کامیابی ہے جو امریکی صدر ٹرمپ کے بغیر نہیں ہو سکتی تھی۔
"شرپسندوں کا ٹولہ”
حماس اور جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وٹ کوف نے حماس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ٹرمپ دہشت گردوں کے لیے قطعی طور پر کوئی رواداری نہیں رکھتے، کیونکہ ان کےلیے غزہ یا مغربی کنارے میں کوئی جگہ نہیں ہے”۔غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے بارے میں وائٹ ہاؤس میں ایک صحافی کے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے حماس کو ” شرپسندوں کا گروہ” قرار دیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ رات وائٹ ہاؤس میں اپنی حکومت کے پہلے اجلاس کے دوران کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا فیصلہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے۔دوسری جانب فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع کرنے کےعز م کا اظہار کیا ہے۔ یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ میں تین مراحل پر مشتمل مجوزہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہونے والا ہے