مدھیہ پردیش کے شہر مہو میں کرکٹ میں بھارت کی جیت کے بعد دو فریقین کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ معاملہ تشدد، آتش زنی اور پتھراؤ میں بدل گیا۔ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کی جیت کے بعد کچھ لوگ فتح کا جلوس نکال رہے تھے۔ جیسے ہی جلوس مہو کی جامع مسجد روڈ پر پہنچا، آتش بازی کو لے کر دو فریق آمنے سامنے آگئے۔ جھگڑا بڑھ گیا اور دونوں فریق آپس میں لڑ پڑے۔
سٹی قاضی محمد جابر نے بتایا کہ ہندو فریق شروع ہو گیا تھا۔ یہ غلط ہے کہ وہ صرف بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگا رہے تھے، اس کے علاوہ دوسرے نعرے بھی لگا رہے تھے۔
•• مسجد میں ستلی بم پھینکا گیا۔
انڈیا ٹی وی کے مطابق شہر قاضی نے بتایا کہ مسجد میں ایک ستلی بم پھینکا گیا۔ اس کے بعد ہنگامہ ہوا۔ ہم 10-15 منٹ تک لوگوں کو سمجھاتے رہے۔ انتظامیہ نے بھی بات کی لیکن اس کے بعد پیچھے سے پتھراؤ شروع ہو گیا۔ قاضی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ مسجد پر ستلی بم پھینکا گیا، اس لیے کوئی مسلمان مسجد سے باہر نہیں نکلا۔ وہ خود شام چار بجے تک مسجد میں رہے۔
•••مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
مسجد سے پتھر پھینکے جانے کے سوال پر قاضی نے کہا، ‘یہ سب مسلمانوں کو بدنام کرنے کا معاملہ ہے۔ یہ ملک سب کا ہے۔ تراویح پڑھ کر اس وقت مسجد سے باہر نکلے،جب 80% جلوس نکل چکا تھا۔ ہم نے تھوڑی دیر نبعد ماز پڑھنے کی کوشش کی۔ کیونکہ باہر شور تھا۔ نعرے بھی لگ رہے تھے۔ یہ فضول ہے کہ صرف بھارت ماتا کے نعرے لگ رہے تھے، اس کے علاوہ دوسرے نعرے بھی لگ رہے تھے۔
قاضی نے کہا کہ اتنے میں کچھ شور ہوا تو ہم باہر نکل آئے۔ ہم نے دیکھا کہ لوگوں نے نعرے لگانے کی وجہ سے ایک شخص کو روکا تھا تو ہم نے اسے باہر نکالا۔ پھر کسی نے ستلی بم پھینکا، پھر بھی ہم لوگوں کو سمجھاتے رہے۔ ہم انتظامیہ سے 10-15 منٹ تک بات کر رہے تھے کہ پیچھے سے پتھر آنے لگے۔
قاضی شہر نے کہا، ‘ہم نے پریس کانفرنس اس لیے بلائی تھی کیونکہ مسلمانوں کی بدنامی نہ ہو۔ یہ ملک سب کا ہے۔ مسلمان بھی ہندوستان کی جیت سے خوش ہیں۔ یہ ملک اتنا ہی مسلمانوں کا ہے جتنا کہ ہندوؤں کا ہے ہمیں بہت برا لگتا ہے۔ یہ ملک جتنا آپ کا ہے اتنا ہی ہمارا ہے۔ شہر کو اپنے پرانے ماحول میں واپس آنا چاہیے۔