مغربی بنگال میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور ترنمول کانگریس کے درمیان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ بی جے پی ہمیشہ ریاست کی ممتا حکومت کے خلاف جارحانہ رویہ اپناتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اکثر گرما گرم بحث دیکھنے کو ملتی ہے۔ خاص طور پر اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری حکومت کے خلاف اپنا محاذ کھولتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں کئی بار ایوان سے باہر نکالا جا چکا ہے۔ اس دوران سویندو ادھیکاری کا ایک متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری نے اسمبلی اسپیکر پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی ایم ایل اے کا مائکروفون بند کرنے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد ہم ٹی ایم سی کے تمام مسلم ایم ایل ایز کو اٹھا کر ایوان سے باہر سڑک پر پھینک دیں گے۔
ٹی ایم سی نے اس بیان پر اعتراض ظاہر کیا۔
اس قابل مذمت بیان کے بعد سیاست بھی تیز ہو گئی ہے۔ کئی الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ اگرچہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سویندو نے ایسا بیان دیا ہو، اس سے قبل بھی وہ اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہے ہیں۔ سویندو ادھیکاری کے متنازعہ بیان پر ترنمول کانگریس نے سخت اعتراض کیا ہے اور ان کی تقریر کو ‘نفرت انگیز’ قرار دیا ہے۔ یہی نہیں ٹی ایم سی نے سویندو ادھیکاری کی ذہنی حالت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
سویندو ادھیکاری کو 17 فروری کو اسمبلی سے معطل کر دیا گیا تھا اور اب انہیں پورے بجٹ اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ ریاست کی ممتا حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ حکومت فرقہ وارانہ انتظامیہ چلا رہی ہے ، انہوں نے اسے مسلم لیگ کا دوسرا روپ بھی قرار دیا تھا۔ فی الحال، بی جے پی ہائی کمان نےسویندو کے اس بیان پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔