دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو اتر پردیش حکومت اور پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو 2021 میں پریاگ راج میں ایک وکیل، ایک پروفیسر اور تین دیگر افراد کے مکانات کو منہدم کرنے پر پھٹکار لگائی ۔ سپریم کورٹ نے اسے غیر قانونی اور غیر حساس قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے ان میں سے ہر ایک کیس میں 6 ہفتوں کے اندر 10 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھوئیاں کی بنچ نے کہا کہ ایسے معاملات ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپیل کنندگان کے رہائشی کمپلیکس کو من مانے طریقہ سے گرایا گیا ہے
جسٹس اوکانے کہا کہ ہم اسے مکمل طور پر غیر قانونی تسلیم کریں گے اور کہیں گے کہ ہم زمین کے حقوق کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر رہے ہیں۔ اور ہر معاملہ میں 10 لاکھ روپے کا معاوضہ طے کریں۔ یہی واحد راستہ ہے۔ تاکہ یہ اتھارٹی ہمیشہ مناسب طریقہ کار پر عمل کرنا یاد رکھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملات ہمارے ضمیر کو جھنجھورتے ہیں۔ اپیل کنندگان کے رہائشی احاطے کو من مانے طور پر مسمار کر دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ حکام، خاص طور پر ترقیاتی اداروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ پناہ کا حق بھی ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21 کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس طریقے سے انہدام کرنا قانونی ترقیاتی اتھارٹی کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے پریاگ راج میں انہدام کی کارروائی پر اتر پردیش حکومت کو پھٹکار لگائی تھی اور کہا تھا کہ یہ چونکا دینے والے اور غلط اشارے بھیجتی ہے۔