نیپال میں بغاوت کے بعد بھی امن نہیں ہے۔ کئی مقامات پر تشدد دیکھا جا رہا ہے۔ نیپال میں حالات مسلسل خراب ہوتے جارہے ہیں اور اس کا براہ راست اثر ہندوستانی شردھالووں پر بھی نظر آرہا ہے۔ جمعرات کی صبح سماج دشمن عناصر نے کھٹمنڈو سے واپس آنے والے آندھرا پردیش کے مسافروں کی بس پر حملہ کر دیا۔ یہ شردھالو مشہور پشو پتی ناتھ مندر کا دورہ کرنے کے بعد واپس آرہے تھے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اچانک حملہ آوروں نے یوپی نمبر والی بس کو گھیر لیا اور پتھراؤ شروع کر دیا۔ بس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور مسافروں سے بیگ، نقدی اور موبائل فون چھین لیے گئے۔ بس کے عملے شیام نشاد نے بتایا کہ ‘7-8 مسافر زخمی ہوئے، لیکن نیپالی فوج فوری طور پر مدد کے لیے پہنچ گئی۔ بعد ازاں ہندوستانی حکومت نے تمام پھنسے ہوئے مسافروں کو ہوائی جہاز سے لفٹ کروا کر کھٹمنڈو سے دہلی بھیج دیا۔’
اس پورے تنازعہ کے درمیان نیپال میں عبوری حکومت بنانے کی مشق شروع ہو گئی ہے۔ نیپال میں سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل ہیں۔ اس سے پہلے اس نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔ لیکن جمعرات کی رات دیر گئے ہونے والی میٹنگ میں کھیل بدل گیا ہے۔








