بریلی، اترپردیش میں آج نماز جمعہ کے بعد تشدد بھڑک اٹھا ، بھیڑ نے نعرے بازی کی بعض جگہ توڑ پھوڑ کی بھی خبریں ہیں ۔ بریلی میں نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکلنے والے ہجوم نے اشتعال انگیز نعرے لگائے، جس سے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
ادھر امراجالا کا کہنا ہے اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا کے حامی جمعہ کو کلکٹریٹ میں I love mohammed کے نعرے کی حمایت میں جمع ہوئے۔ وہ حکام کو میمورنڈم دینے پہنچے تھے جب بھیڑ میں سے کسی نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے افراتفری پھیل گئی۔ جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ہجوم کو منتشر کردیا۔ سٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آشوتوش شیوم نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ہنگامہ آرائی میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ڈی آئی جی رینج بریلی اجے کمار ساہنی نے بتایا کہ نماز پرامن طریقے سے منعقد ہوئی۔ کچھ شرپسندوں نے ماحول کو خراب کرنا چاہا انہیں بھگا دیا گیا۔مولانا توقیر رضا نے لوگوں سے نماز کے بعد اسلامک گراؤنڈ میں جمع ہونے اور آئی لو محمد کے حوالہ سے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی
اگرچہ اس اپیل کے بعد مولانا توقیر رضا خود پیش نہیں ہوئے لیکن ان کی درخواست پر مجمع اکٹھا ہوا اور نعرے لگائے۔ پولیس نے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن جب بھیڑ بہت پرتشدد ہو گئی تو انہوں نے لاٹھی چارج کیا اور بھیڑ کو منتشر کر دیا۔ جائے وقوعہ پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
بریلی میں نماز جمعہ کے بعد پھوٹنے والے تشدد کی ویڈیوز میں پولیس کو لوگوں کا پیچھا کرتے اور مارتے پیٹتے دکھایا گیا ہے۔ اشتعال انگیز بیان بازی کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ گئی جس سے پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
پولیس کے لاٹھی چارج کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں پولیس اہلکاروں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "آرے مت مارو، یہ مر جائیں گے، دوست”۔ اس ویڈیو میں کئی لوگ ادھر ادھر بھاگتے نظر آ ئے۔ جوتے اور چپل دور دور تک بکھرے ہوئے نظر آئے
مولانا توقیر رضا جواتحاد ملت کونسل (IMC) کے صدر ہیں۔ ان پر بریلی میں 2010 کے فسادات کو بھڑکانے کا بھی الزام ہے۔ اب مولانا کے ایک مبینہ بیان سے بریلی میں ایک بار پھر بے چینی کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔








