برجستہ: مولانا عبدالحمید نعمانی
مفتی شمائل احمد ندوی نے ڈیبیٹ اچھی کی ہے لیکن ان کو مزید محنت و پختگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ان کو دھریندر شاستری، باگیشیور کے بارے میں معلوم نہیں، اس کو تو بچہ بچہ جانتا ہے، وہ کلکتے تک میں ریلی اور بھیڑ جمع کر چکا ہے، مفتی شمائل احمد ندوی کو شہرت اور زیادہ استقبالیہ وصولنے سے بھی بچنا ہوگا، ،بہت سے کلا کار شہرت و مقبولیت کو بھنانے میں لگ جاتے ہیں، یہ ہمارا ذاتی تجربہ و مشاہدہ ہے، ان کی کامیابی سے بہت سے عناصر گھبراہٹ و وحشت کا شکار نظر آ رہے ہیں، یہ زیادہ تر تنگ نظری کے شکار بریلوی مکتب فکر کے افراد ، علماء بیزار لوگ اور تجدد پسند عناصر ہیں، اگر وہ خدا کی مرضی، مصلحت و مشیت میں فرق کرتے ہوئے غزہ میں قتل عام اور اس سلسلے میں خیر و شر کو اپنانے کے معاملے میں انسانی اختیار، آزادی اور دونوں پر مرتب ہونے والی جزا و سزا کو مزید واضح کرتے تو بات زیادہ قابل فہم ہوتی، بہت سے لوگ بغیر محنت اور کچھ کرے دھرے ہی، مفتی شمائل احمد اور مفتی یاسر ندیم بننا چاہ رہے ہیں، یہ رومانیت ہے، حقیقت نہیں، مدارس کے طلبہ کو قصے، کہانیوں اور من گھڑت باتوں کے دائرے سے جلد از جلد نکل جانا چاہیے، بہ صورت دیگر یہ معلوم بات ہے کہ تصوراتی غبارہ، حقیقت کی چٹان سے ٹکراتے ہی پھٹ جاتا ہے،







