تہران کو امریکی دھمکیاں دی جارہی ہیں، اسی دوران اسرائیلی سیاست دانوں اور فوجی عہدیداروں نے یہ انکشاف کردیا ہے کہ امریکہ آنے والے ہفتوں میں ایران میں ایٹمی تنصیبات پر حملے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مذکورہ ذمے داران نے برطانوی اخبار Daily Mail کو بدھ کے روز بتایا کہ واشنگٹن اور اسرائیل کی منصوبہ بندی کے نتیجے میں تہران کے خلاف بڑی کارروائی عمل میں آ سکتی ہے۔ذمہ داران کے مطابق یہ کارروائی آئندہ چند ہفتوں میں کی جائے گی اور ایران کی جوہری تنصیبات کو فضائی حملوں کے ذریعے حملے کا نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے برطانوی اخبار "ڈیلی میل” کو بتایا کہ یہ "یہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، اب وقت آگیا ہے کہ اسے ختم کیا جائے۔”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ، جنہوں نے ایرانی حکام سے اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا، کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یہ احمقانہ مطالبات نہیں ہیں۔ یہ اسرائیل اور دنیا میں استحکام کے لیے بہت ضروری ہے۔
***ایران سے نمٹنے کا بہترین لمحہ
اسرائیلی سفارتی حلقوں کے ایک ذریعے نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اسرائیل کی قیادت ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کو ایران کے ساتھ نمٹنے کا بہترین لمحہ سمجھتی ہے۔ اس کے پاس ایسا دوسرا موقع نہیں آئے گا۔ادھر ایک اسرائیلی فوجی عہیدار نے کہا ہے کہا ہے گزشتہ سال کے دوران شام، ایران اور عراق پر اسرائیلی طیاروں کی طرف سے کیے گئے حملوں نے ایرانی پراکسیوں کے فضائی دفاعی نظام کے خلاف ایک بڑے فضائی آپریشن کو انجام دینے کی راہ میں حائل بنیادی رکاوٹوں کو ہٹا دیا ہے۔