پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے کم از کم 22 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر موسیِ خیل نجیب اللہ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ واقعہ ضلع کے علاقے راڑہ ہاشم میں پیش آیا۔
نجیب اللہ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ گزشتہ شب موسی خیل میں پولیس کے زیرِ انظام علاقے کی حدود میں پیش آیا جب نامعلوم افراد نے پنجاب اور بلوچستان کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کو روک کر مسافروں کو نیچے اتارا اور ان پر فائرنگ کر دی۔اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا تھا شدید زخمی شخص کو علاج کے لیے ڈیرہ غازی خان منتقل کر دیا گیا ہے۔ نجیب اللہ نے بتایا کہ حملہ آوروں نے دس سے زائد گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایا ہے۔تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
موسیٰ خیل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے شمال مشرق تقریباً ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔اس علاقے کی آبادی کی غالب اکثریت پشتونوں کے موسیٰ خیل قبیلے پر مشتمل ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے موسیٰ خیل واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہےبلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے موسیٰ خیل واقعے مذمت کرتے ہوئے اس کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیراعلیٰ نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند اور ان کے سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے۔وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بناکر بربریت کا مظاہرہ کیا