نئی دہلی :
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کارگزار جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے حال ہی میں اذان میں لاؤڈ اسپیکر کااستعمال سے متعلق ایک مضمون تحریر کیا تھاجو 9 اپریل کو حیدرآباد کے منصف اور دیگر اخبارات میں شائع ہوئے تھے ۔ اس مضمون میں انہوں نے جو وضاحتیں فرمائی تھیں اور لاؤڈ اسپیکر پر اذان سے متعلق نشیب وفراز کا تذکرہ کیا تھا جس کے بعد ایک بڑے حلقے نے اس پر سخت تنقید کی تھی اور اسے خود سپردگی سے بھی تعبیر کیا تھا جس کے بعد انہوں نے ایک وضاحتی بیان جاری کرکے اپنے خیالات سے رجوع کرلیا۔ اس تعلق سے ان کا ایک وضاحتی بیان سوشل میڈیا پر گشت کررہا ہے جس میں انہوں نے کہاکہ اذان کامقصد اعلان ہے اور اس کا ایک مؤثر ذریعہ لاؤڈ اسپیکر ہے۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک مستقل تحریر لکھ کر کہا تھا کہ اذان صوتی آلودگی کا سبب قرار دینا درست نہیں۔ 9 اپریل کو اذان میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کے عنوان سے حقیر کا ایک مضمون شائع ہوا ۔ بہرحال یہ ایک مشورہ ہے کہ کچھ صورتوں میں بغیر مائک کے بھی اذان دی جاسکتی ہے جس کی بنیاد بعض مصلحتیں تھیں،ناتو یہ حکم شرعی ہے اور ناہی یہ بورڈ یا کسی اور ادارے کی رائے۔ مختلف اہل علم اور مخلصین نے موجودہ حالات کے پس منظر میں نقصان دہ بتایا ۔لہٰذا یہ حقیر اس سے رجوع کرتا ہے اور معذرت خواہ ہے۔
لوگوں کاکہنا ہے کہ سانپ کے نکل جانے کے بعد یہ لکیر پٹنے کی طرح ہے۔ اس سے جو نقصان ہونا تھا وہ ہوگیا اور جو بات جہاںپہنچانی تھی وہ پہنچ گئی یہ محض ڈیمیج کنٹرول کا معاملہ ہے۔