امریکہ میں اسلام و مسلم دشمنی کے واقعات کے علاوہ عرب دشمنی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ سال 2024 کے دوران ان دشمنی پر مبنی پر تشدد واقعات میں یہ اضافہ .47 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ امریکی مسلمانوں اور امریکی عربوں کے خلاف امتیاز نوعیت کے واقعات کا یہ اضافہ مسلم ایڈیوکیسی گروپ نے منگل کے روز اپنی ایک رپورٹ میں ظاہر کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ان اسلام و عرب دشمنی کے واقعات میں یہ اضافہ امریکہ کے اہم ترین اتحادی اسرائیل کی غزہ میں جنگ کی وجہ سے دیکھنے میں آیا ہے۔ تاہم اس دوران امریکی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے کیمپسز میں اسرائیلی جنگ کے خلاف بھی مسلسل احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔دی کونسل آن امیریکن اسلامک ریلیشنز کے ریکارڈ کے مطابق سال 2024 کے دوران مسلم دشمنی اور عرب دشمنی کے واقعات بالترتیب 1996 کے سال مسلم و عرب دشمنی کے حوالے سے سب سے نمایاں رہے۔ اس دوران مجموعی طور پر 8658 واقعات پیش آئے تھے۔
جبکہ سب سے زیادہ ملازمین سے متعلق امتیازی واقعات پیش آئے۔ سب سے زیادہ کارکنوں کی جگہوں پر پیش آنے والے واقعات 15.4 فیصد تھے۔ امیگریشن اور جلا وطنی اختیار کرنے والوں کے ساتھ واقعات کی یہ شرح 9.8 فیصد اور نفرت انگیز جرائم سے متعلق واقعات کی شرح 7.5 فیصد تھی۔رپورٹ میں فلسطینیوں کے حامی اور جنگ کے مخالف مظاہرین پر یونیورسٹیوں میں پولیس کے ہاتھوں کریک ڈاون کی تفصیلات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔جنگ کے مخالف طلبہ نے مظاہرے کیے ، کلاسیں منسوخ کیں، یونیورسٹی منتظمین نے استعفیٰ دیے جبکہ ان طلبہ کے خلاف کریک ڈاؤن میں انہیں یونیورسٹی سے معطل اور گرفتار کیا گیا۔
انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے حامیوں نے احتجاج کے حق کا استعمال کرنے والوں کے خلاف پولیس کریک ڈاون کی مذمت کی ہے۔ یہ واقعات کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور لاس اینجلس میں بطور خاص پیش آئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلسل دوسرے سال میں اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ کی سرپرستی میں غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی سے امریکہ میں اسلاموفوبیا کی لہر میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ ماہ الینوائے میں عدالت نے اکتوبر 2023 میں ایک 6 سالہ فلسطینی امریکی بچے کو چھرا گھونپنے پر نفرت انگیز جرم کے تحت ایک شخص کو مجرم قرار دیا ہے۔
سال 2023 کے اواخر میں ہونے والے واقعات میں ٹیکساس میں 3 سالہ فلسطینی امریکی بچی کو ڈوبانے کی کوشش، امریکی شہری کو چاقو گھونپنے، نیویارک میں مسلمان شہری کو مارنے، فلوریڈا میں اسرائیلیوں پر فائرنگ شامل ہے۔جبکہ کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں نمایاں کردار ادا کرنے والے فلسطینی طالبعلم محمود خلیل کی امریکی حکومت کے ہاتھوں گرفتاری پر انسانی حقوق کی تنطیموں نے سخت تنقید کی ہے۔