آگرہ: 4جنوری آگرہ میں واقع مغل دور کی تاریخی عمارت شاہی حمام کو گرانے کی کوشش کی جارہی ہے ـ ۔ آگرہ کی سماجی تنظیموں نے اس معاملے کو لے کر ایک مہم شروع کی اور 26 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے عمارت کو گرانے پر پابندی لگا دی۔ اس سے یہاں رہنے والے لوگوں کو راحت ملی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق آگرہ کے شہری شاہی حمام کو بچانے کے لیے متحد ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ‘الوداع شاہی حمام’ کے پوسٹر لگائے، احتجاج کے لیے احاطے میں پھول چڑھائے اور موم بتیاں روشن کیں۔ حمام کمپلیکس میں رہائش پذیر تقریباً 40 خاندان بھی پریشانی کا شکار تھے۔ چھپی ٹولہ میں واقع 1620 کی اس تاریخی عمارت کو ایک پرائیویٹ بلڈر نے اپنے قبضے میں لے لیا اور وہ اسے گرا کر ایک کثیر المنزلہ عمارت بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یہ حمام لاچوری اینٹوں اور سرخ ریت کے پتھر سے بنا ہے اور مورخین کے مطابق اسے علی وردی خان نے بنوایا تھا۔
مقامی لوگوں کے مطابق چند سال پہلے تک حمام کی حالت ٹھیک تھی لیکن رفتہ رفتہ خستہ ہو گئی۔ اب بلڈر نے باؤنڈری وال بنا کر اس علاقے کو گھیر لیا ہے۔ پھل اور سبزی فروشوں نے اپنا سامان رکھا اور کئی خاندان بھی اس عمارت کے صحن میں واقع تقریباً 30 کمروں میں رہتے تھے۔ 10-15 مکانات گرائے گئے ہیں اور مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ انہیں راتوں رات زبردستی باہر پھینک دیا گیا تھا۔ اس تاریخی ورثے کو بچانے کے لیے سول سوسائٹی نے ہیریٹیج واک کا اہتمام کیا۔ اس واک میں شاہی حمام کو خراج تحسین پیش کیا گیا، پوسٹر لگا کر الوداع کیا گیا، پھول چڑھائے گئے اور شمعیں روشن کر کے احتجاج کیا گیا۔ یہ 16ویں صدی کا انمول ورثہ ہے جسے محفوظ کیا جانا چاہیے۔لوگوں نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پر اپیل کی اور الہ آباد ہائی کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی۔ 26 دسمبر کو ہائی کورٹ نے اس عمارت کو گرانے پر پابندی لگا دی اور اگلی سماعت 27 جنوری 2025 کو ہوگی۔ اس فیصلے سے وہاں کے مکین خوش ہیں۔ (ndtvکے ان ہٹ کے ساتھ)