سنبھل تشدد: اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں گزشتہ کئی دنوں سے کشیدگی کا ماحول ہے۔ ضلع میں واقع جامع مسجد کے سروے کے دوران ہونے والے تشدد میں چار افراد کی موت ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی پولیس اہلکاروں سمیت بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں اس تشدد کے لیے پولس انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔ ساتھ ہی سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو بھی ایکشن میں ہیں۔ اکھلیش یادو کی ہدایات کے بعد سماج وادی پارٹی کا وفد آج سنبھل جائے گا اور وہاں پر ہوئے تشدد کے بارے میں معلومات اکٹھا کرے گا اور قومی صدر کو رپورٹ پیش کرے گا۔
••12 رہنماؤں کا وفد سنبھل بھیجیں گے
سماج وادی پارٹی کا وفد جو سنبھل جائے گا اور تشدد کے بارے میں معلومات حاصل کرے گا، اس میں کل 12 لیڈروں کے نام ہیں۔ ان لیڈروں میں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے سمیت کئی ممبران پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔
•ماتا پرساد پانڈے، اپوزیشن لیڈر، اسمبلی
•لال بہاری یادو، قائد حزب اختلاف، قانون ساز کونسل
•جاوید علی، راجیہ سبھا ایم پی
•ہریندر ملک، لوک سبھا ایم پی
•روچی ویرا، لوک سبھا ایم پی
•ضیاء الرحمان برق،ممبرپارلیمنٹ
•نیرج موریہ، لوک سبھا ایم پی
•نواب اقبال، ایم ایل اے
•پنکی یادو، ایم ایل اے
•کمال اختر، ایم ایل اے
•جیویر یادو، ضلع صدر مرادآباد
•شیوچرن کشیپ، ضلع صدر بریلی
••800 افراد کے خلاف مقدمہ درج
پولیس نے مطلع کیا ہے کہ سنبھل ضلع میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں اب تک کل سات کیس درج کیے گئے ہیں۔ ان مقدمات کی بنیاد پر پولیس نے 25 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ علاقہ کے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق اور سنبھل صدر سیٹ سے ایس پی ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے سہیل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ زخمی انسپکٹر دیپک راٹھی نے 800 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
••2750 نامعلوم افراد کو ملزم بنایا گیا۔
پی ٹی آئی کے مطابق سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشنا کمار وشنوئی نے کہا کہ پولیس نے سنبھل تشدد معاملے میں اب تک کل سات معاملے درج کیے ہیں جن میں چھ نامزد اور 2750 نامعلوم افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔