ملک میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جیسے جیسے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں طبی نظام کا پول کھلتا جا رہا ہے ۔ اسی درمیان دہلی کی مصنفہ ونیتا مؤکل نے ’امریکی مودی بھکتوں‘ کو ایک اوپن لیٹر لکھا ہے۔ اس لیٹر میں ونیتا نے بھکتوں سے ملک میں اس وقت چل رہی سیاست کے پیش نظر بھگوا پارٹی کو فنڈ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ونیتا مؤکل نے ‘’امریکی مودی بھکتوں‘ سےکہاکہ ان لوگوں نے وبا کے درمیان بھارت کی طبی خدمات سسٹم کو گہرائی کی جانب دھکیل دیا ہے۔ اس لئے فنڈنگ نہ کرکے انہیں اس کی سزا دیں۔ کچھ قارئین کا کہنا ہے کہ ونیتا نے لیٹر کے توسط سے اپنے غصہ کو آواز دی ہے۔ وہیں کچھ نے الزام لگایا کہ ایسا کرکے ونیتا نے بھارت کی شبیہ خراب کیا ہے ۔
’امریکہ کے مودی بھکتوں کے لئے ایک اوپن لیٹر: آپ کے بھگوان کے پیر کیچڑ اور ہاتھ خون سے سنے ‘عنوان والا یہ مضمون بدھ کے روز جنوبی ایشین امریکی نیوز ویب سائٹ ’ امریکن کہانی ‘ پر شائع ہوا ہے۔
ونیتا نے ’ دی ٹیلی گراف‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ وقت بھکتوں کے خوداحتسابی کے لیے بالکل صحیح ہے۔ خاص کر ان کے لیے جنہوں نےرام مندر کے نام پر ووٹ دیا تھا اور اب وبا سے متاثر ہیں۔
انہوں نے مضمون میں لکھا ، ’جب بھارت سانسوں کے لئے تڑپ رہا ہے ، جب اسپتالوں میں مریض آکسیجن کی قلت سے مر رہے ہیں ، جب سڑکوں پر بیمار گرے پڑے ہیں اور اسپتالوں کے گیٹ پر بیڈ کے لیے لائنیں لگی ہیں، ایسے وقت میں تمہارا بھگوان دہلی میں اپنے لیے 22,000کروڑ کا محل تیار کروا رہا ہے۔‘
ونیتا نے مزید لکھا ، ’اپنی اس گھمنڈی منصوبے کے سبب وہ اپنی حکومت کو مناسب ویکسین کی فراہمی کرنے کا حکم دینا ہی بھول گیا۔ یہی ایک چیز تھی جو بھارت کے لوگوں کو کورونا کی دوسری لہر سے بچا سکتی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ صرف انتخاب جیتنے کے لئے جے شری رام کا جاپ کرتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کو ہندوؤں کے خلاف گھڑا دیتا ہے ، اور جب تناؤ بڑھ جاتا ہے تو وہ اس میں ماچس لگانے کا کام بھی کرتا ہے۔
ونیتا نے لکھا ، ’اگر آپ کا بھگوان ہندوؤں کا محافظ ہے جیسا کہ وہ دعوی ٰکرتا ہے ، اگر آپ کا بھگوان ہندو راشٹر کا داڑھی والا مسیحا ہے تو اس نے سب کچھ جاننے کے باوجود کنبھ میلہ کیوں منعقد کرنے دیا؟ جب انہیں معلوم تھا کہ ان کے حامی اس میں جائیں گے اور انفیکشن سے متاثر ہوں گے۔‘