ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے ان کے ملک نے اپنے مفادات اور پرامن جوہری صنعت کے دفاع کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے تہران سے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ قرارداد 533 جوہری تنصیبات کے خلاف کسی بھی دھمکی یا طاقت کے استعمال کی ممانعت کرتی ہے جو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی سے مشروط ہے۔ انہوں اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک بہت واضح دستاویز ہے۔انہوں نےکہا کہ یہ فیصلہ صرف طاقت کے استعمال یا جوہری تنصیبات پر حملوں کو روکنے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں ممالک کی پرامن ایٹمی تنصیبات کے خلاف طاقت کے استعمال کے خطرے کو روکنا بھی شامل ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایسے معاملات میں مداخلت کرنے کی پابند ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ ممالک کی پرامن ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے والا کوئی بھی حملہ یا خطرہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ یا خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔بقائی نے کہا کہ اس تناظر میں مینڈیٹ واضح ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایسے خطرات کے حوالے سے فیصلہ کن اور واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے مفادات اور اپنی پرامن جوہری صنعت کے دفاع کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ ان تنصیبات کی خلاف ورزی کی کسی بھی کوشش کا ایران کے حقوق اور فوائد کے تحفظ کے لیے سخت موقف اختیار کیا جائے گا۔
یہ انتباہات اس خدشے کے درمیان سامنے آئے ہیں کہ اسرائیل ایرانی نیوکلیئر پراجیکٹ میں رکاوٹ ڈالنے یا ملتوی کرنے کے لیے ایرانی جوہری تنصیبات اور تحقیقی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے فوکسڈ اور طاقتور حملے کر سکتا ہے۔پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے براہ راست فوجی حملوں سمیت ایران پر اپنا دباؤ بڑھادیا ہے۔ وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ ایران "اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ کمزور پوزیشن میں ہے”۔