نوئیڈا :(ایجنسی)
اترپردیش میں جاری اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹوں کی گنتی کے درمیان اب تک کے نتائج سے یہ بات تقریبا واضح ہوگئی ہے کہ ریاست میں ایک مرتبہ پھر بی جے پی کی سرکار بننے جارہی ہے ۔ رجحانات میں بی جے پی کو واضح اکثریت ملتی نظر آرہی ہے ۔ اس سے ایک بات یہ بھی واضح ہوتی نظر آرہی ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ ایک مرتبہ پھر وزیر اعلیٰ بننے جارہے ہیں ۔ اگر رجحانات کے مطابق ہی نتائج آتے ہیں تو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ریکارڈس کی جھڑیاں لگادیں گے ۔ اتنا ہی نہیں بی جے پی کی جیت کے ساتھ کئی تصورات بھی ٹوٹ جائیں گے ۔
سال 1950 میں اترپردیش میں پہلی مرتبہ الیکشن ہوئے ۔ تب سے لے کر اب تک ریاست میں کوئی بھی لگاتار دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ نہیں بنا ہے ، جنہوں نے اپنی پہلی مدت کار پوری کی ہو ۔ یوپی کی سیاست کا یہ بھی بڑا دلچسپ پہلو ہے کہ کسی پارٹی کی اقتدار میں اگر دوبارہ واپسی ہوئی ہے تو اس نے اپنے پچھلے وزیر اعلیٰ کو دوبارہ وزیر اعلیٰ کی کرسی نہیں دی ہے ۔ 1950 سے 1967 تک ریاست میں کانگریس کی سرکار رہی ، مگر اس درمیان میں گووند ولبھ پنت سے شروع ہوئی کرسی کی کہانی چندربھان گپتا تک پہنچتے پہنچتے بیچ میں پارٹی نے تین وزیر اعلیٰ اور تبدیل کردئے تھے ۔ یعنی 1950 سے 1967 تک کانگریس کی سرکار تو رہی ، لیکن ہر مرتبہ وزیر اعلیٰ بدلتے رہے ۔ اس کے بعد 1980 سے 1989 تک پھر سے کانگریس کی سرکار رہی ، لیکن ان نو سالوں میں کانگریس نے پانچ وزرائے بنائے ۔
نوئیڈا کو لے کر تصورات بھی ٹوٹے گا
نوئیڈا کو لے کر اترپردیش کی سیاست میں ایک بڑا خیال رہا ہے کہ جس نے بھی وزیر اعلی رہتے ہوئے نوئیڈا کا دورہ کیا ، اس کی سرکار نہیں بچی ۔ یہ خیال دہائیوں سے چلا آرہا ہے ، لیکن رجحانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ وزیر اعلی یوگی اس خیال کو توڑ دیں گے ۔
گزشتہ تین دہائیوں سے کسی سرکار کی واپسی
یوپی میں گزشتہ تین دہائیوں سے کسی بھی سرکار کی پانچ سال کی مدت کار کے بعد واپسی نہیں ہوئی ہے ۔ کلیان سنگھ کی سرکار ہو یا مایاوتی کی یا ملائم سنگھ کی ، کسی بھی سرکار کو پانچ سال کی مدت کار پوری کرنے کے بعد یوپی کے عوام نے اپنا مینڈیٹ نہیں دیا ۔ اگر رجحانات نتائج میں تبدیل ہوتے ہیں تو بی جے پی ایک واحد ایسی پارٹی ہوگی ، جس کی گزشتہ تین دہائیوں میں دوبارہ اقتدار میں واپسی ہوگی ۔ وہ بھی پانچ سال کی مدت پوری کرنے کے بعد ۔
یہ بھی ہوگا ریکارڈ
الیکشن انتخابات کی تاریخ میں 37 سال سے اب تک کوئی بھی وزیر اعلی دوبارہ الیکشن جیت کر ریاست میں اپنی سرکار نہیں بنا پایا ہے ۔ 1985 کے بعد یوپی میں کوئی بھی وزیر اعلی دوبارہ الیکشن جیت کر لکھنو میں اپنی سرکار نہیں بنا پایا ہے ۔ حالانکہ اس سے پہلے یہ کارنامہ این ڈی تیواری کرچکے ہیں ۔