گوہاٹی۔۲۲؍ فروری: آسام کی ہمنتا حکومت نے اسمبلی میں ‘نماز کے لیے وقفے کی دہائیوں پرانی روایت کو ختم کر دیا ہے۔ حالانکہ یہ فیصلہ گزشتہ سال اگست کے مہینے میں لیا گیا تھا لیکن بجٹ اجلاس کے دوران اس پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ آسام حکومت کے اس فیصلے کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔اے آئی یو ڈی ایف ایم ایل اے رفیق الاسلام نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ نمبروں کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں تقریباً 30 مسلم ایم ایل اے ہیں۔ ہم نے اس اقدام کے خلاف اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا، لیکن ان کے پاس (بی جے پی) نمبرز ہیں اور اسی بنیاد پر اسے تھوپ رہے ہیں۔اسپیکر بسواجیت ڈیمری نے تجویز پیش کی تھی کہ آئین کو مدنظر رکھتے ہوئے آسام اسمبلی کو دیگر دنوں کی طرح جمعہ کو بھی اپنی کارروائی چلانی چاہئے، یہ قاعدہ کمیٹی کے سامنے رکھا گیا تھا۔ جسے کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔آسام اسمبلی میں اس روایت کے تحت مسلم ایم ایل ایز کو جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے دو گھنٹے کا وقفہ دیا گیا۔ یعنی اس دوران ایوان کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اپوزیشن نے ایوان کے اس فیصلے پر شدید اعتراض کیا ہے اور اسے اکثریت کی من مانی قرار دیا ہے۔اسمبلی کے فیصلے کے بعد، وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ روایت 1937 میں مسلم لیگ کے سید سعد اللہ نے شروع کی تھی، اور اس شق کو بند کرنے کا فیصلہ "پیداواری کو ترجیح دیتا ہے”۔اس کے جواب میں اسپیکر بسواجیت ڈیمری نے کہا کہ یہ قدم آئین کے سیکولر اصولوں کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ دیگر دنوں کی طرح ایوان جمعہ کو بھی بغیر کسی وقفے کے کام کرے گا۔