اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں ہفتے لبنان میں مبینہ طور پر حزب اللہ کے زیراستعمال مواصلاتی آلات کے دھماکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی اور لبنان میں اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ تنظیموں کے درمیان کشیدگی ایک وسیع علاقائی تنازع کا باعث بن سکتی ہے۔منگل اور بدھ کو لبنان میں عوامی مقامات پر پیجرز اور واکی ٹاکیز کے دھماکوں میں کم سے کم 37 افراد ہلاک اور تین ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
اللہ نے ان دھماکوں کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا لیکن ابھی تک اسرائیلی حکومت نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اقوام متحدہ کے ہائی کشمنر برائے انسانی حقوق ووکلر ترک نے کہا ہے کہ ’شہریوں میں تشدد کے ذریعے دہشت پھیلانا جنگی جرم ہے۔‘
الجیریا کی جانب سے بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ووکلر ترک نے کہا کہ وہ ان حملوں کے پھیلاؤ اور اثرات سے خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے جنگ میں ایک نئی پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جہاں مواصلاتی آلات بازاروں، گلیوں اور گھروں میں پھٹنے والے ہتھیار بن جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دھماکوں کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے۔
’جن لوگوں نے ان حملوں کا حکم دیا اور یہ کیے، ان کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے واضح کر دیں کہ یہ جنگ کا ایک نیا طریقہ ہو سکتا ہے لیکن بین الاقوامی انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے قوانین لاگو ہوتے ہیں اور ان پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔‘
قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے کونسل کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً ایک سال سے جاری تنازع کی وجہ سے کہیں زیادہ کشیدگی کا خطرہ ہے