یورپی ملک آسٹریا میں حکومت 14 سال سے کم عمر کی طالبات کے اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی لگا دینے پر غور کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ویانا میں مخلوط حکومت نے ملکی پارلیمان میں ایک مسودہ قانون بھی پیش کر دیا۔
ایلپس کے پہاڑی سلسلے کی جمہوریہ آسٹریا میں ویانا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکومت ایک ایسا قانون منظور کرانا چاہتی ہے، جس کے تحت ملکی اسکولوں میں زیر تعلیم 14 سال سے کم عمر کی طالبات کی طرف سے اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پہننا ممنوع ہو گا۔ویانا میں اس وقت قدامت پسندوں کی پیپلز پارٹی، بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سوشل ڈیموکریٹس اور نئے ترقی پسندوں کی جماعت پر مشتمل ایک مخلوط حکومت اقتدار میں ہے۔ اس بارے میں حکومتی ارادوں کی وضاحت کرتے ہوئے سماجی انضمام کے امور کی آسٹرین وزیر کلاؤڈیا پلاکولم نے کہا، ”چھوٹی بچیاں جب ہیڈ اسکارف پہنتی ہیں، تو ان کی آزادی محدود ہو جاتی ہے، اس لیے کم عمر لڑکیوں کے لیے سر ڈھانپنے کی خاطر استعمال ہونے والے اسکارف کی حیثیت واضح طور پر جبر کی ایک علامت کی ہے۔‘‘کلاؤڈیا پلاکولم نے یہ بھی کہا کہ بچیاں جو ہیڈ اسکارف پہنتی ہیں، ان سے ان کا اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھنا بھی محدود ہو جاتا ہے۔
آسٹرین پریس ایجنسی اے پی اے نے بتایا ہے کہ حکومت اس مجوزہ پابندی کو مستقبل میں نافذ کرنے کے بعد تعلیمی اداروں میں اس کی خلاف ورزی کرنے والی بچیوں کے بارے میں بتدریج اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تارکین وطن کے سماجی انضمام کی وزیر کے مطابق ایسی صورت میں پہلے تو اسکول کی انتظامیہ متعلقہ طالبہ سے بات کرے گی اور ساتھ ہی اس کے والدین کو بھی مطلع کر دیا جائے گا۔
لیکن اس کے بعد بھی 14 سال سے کم عمر کی کوئی طالبہ اگر ہیڈ اسکارف پہن کر اسکول آئے گی، تو معاملہ محکمہ تعلیم کے حکام تک پہنچا دیا جائے گا۔ آخری حل کے طور پر ایسی کسی بچی کے والدین کو 200 یورو سے لے کر 1000 یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا یا پھر انہیں سزائے قید بھی سنائی جا سکے گی۔(ڈی ڈبلیو)








