اطالوی اخبار نے دنیا کا پہلا مکمل طور پر مصنوعی ذہانت AI سے تیار کردہ ایڈیشن شائع کر دیا۔
ایک اطالوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کا پہلا ایسا اخبار شائع کیا ہے جو مکمل طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔یہ تجربہ معروف قدامت پسند لبرل روزنامے ایل فوگلیو کی جانب سے کیا گیا، جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کس طرح ہماری زندگیوں اور کام کرنے کے انداز پر اثر ڈال رہی ہے۔
اخبار کے مدیر کلاڈیو سیراسا نے بتایا کہ یہ ایک ماہ پر محیط صحافتی تجربے کا حصہ ہے، جس کے دوران یہ دیکھا جائے گا کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک مکمل اخبار کس حد تک مؤثر انداز میں تیار کیا جا سکتا ہے
اخبار کے مطابق ایل فوگلیو اے آئی نامی یہ ایڈیشن 4 صفحات پر مشتمل ہے، جو اخبار کے عام ایڈیشن کے ساتھ منسلک ہے اور یہ اسٹالز پر بی دستیاب ہوگا۔
سیراسا کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا اخبار ہو گا جس میں ہر چیز اے آئی سے تیار کردہ ہو گی، تحریر، سرخیاں، اقتباسات، خلاصے، اور بعض اوقات مزاح بھی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ صحافیوں کا کردار صرف اے آئی سافٹ ویئر میں سوالات ڈالنے اور جوابات پڑھنے تک محدود ہو گا۔اخبار کے پہلے صفحے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں اطالوی ٹرمپ کے حامیوں کے متضاد رویے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد کینسل کلچر کی مخالفت کرتے ہیں لیکن جب ان کا پسندیدہ رہنما کسی جابر حکمران کی طرح رویہ اپناتا ہے تو یا تو اسے نظر انداز کر دیتے ہیں یا اس کی حمایت کرتے ہیں۔
ایک اور مضمون روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر مرکوز ہے، جس کا عنوان پیوٹن کی 10 غداریاں ہے، اس میں گزشتہ 20 سال کے دوران پیوٹن کے وعدوں کی خلاف ورزیوں اور معاہدوں کو توڑنے کا ذکر کیا گیا ہے۔اخبار کے دوسرے صفحے پر یورپ میں نوجوانوں کے روایتی رشتوں سے دور ہونے اور سچویشن شپ یعنی غیر رسمی تعلقات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک رپورٹ شامل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام مضامین میں زبان سادہ اور واضح ہے اور کوئی بڑی گرامر کی غلطی موجود نہیں، تاہم خبروں میں کسی بھی انسان کا براہِ راست حوالہ یا بیان شامل نہیں کیا گیا۔
اخبار کے آخری صفحے پر اے آئی کی جانب سے تیار کردہ قارئین کے خطوط بھی شائع کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک میں پوچھا گیا ہے کہ کیا اے آئی مستقبل میں انسانوں کو بے کار بنا دے گی؟ اس پر اے آئی نے جواب دیا کہ مصنوعی ذہانت ایک بڑی جدت ضرور ہے، لیکن یہ ابھی تک چینی کے بغیر کافی آرڈر کرنا نہیں سیکھ سکی۔مدیر کلاڈیو سیراسا نے کہا ہے کہ ایل فوگلیو اے آئی ایک حقیقی اخبار کی طرح ہے اور یہ تجربہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے روزانہ کے اخبار کی تیاری کس حد تک ممکن ہے اور اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں