آسام حکومت کی جانب سے ریاست میں گائے کا گوشت کھانے پر پابندی کے اعلان کے بعد شدید سیاسی ردعمل سامنے آیا ہے۔ آسام کی اپوزیشن جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (AIUDF) نے کہا ہے کہ ریاستی کابینہ کو یہ فیصلہ نہیں لینا چاہیے کہ لوگ کیا کھائیں گے اور کیا پہنیں گے۔
واضح رہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بدھ کو ریاست میں گائے کا گوشت کھانے پر مکمل پابندی کا اعلان کیا تھا۔ سرما نے کہا کہ آسام میں کسی بھی ریستوراں، ہوٹل میں گائے کا گوشت پیش نہیں کیا جائے گا اور اسے کسی عوامی تقریب یا جگہ پر پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔جن ستہ کی رپورٹ کے مطابق اے آئی یو ڈی ایف کے جنرل سکریٹری اور ایم ایل اے حافظ رفیق الاسلام نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی گوا میں گائے کے گوشت پر پابندی نہیں لگا سکتی کیونکہ اگر وہ وہاں ایسا کرتی ہے تو اس کی حکومت ایک دن کے اندر گر جائے گی۔ رفیق الاسلام نے کہا کہ شمال مشرق کی ہر ریاست میں بی جے پی کی یا تو اپنی حکومت ہے یا وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق کی تمام ریاستوں میں گائے کا گوشت کھایا یا کھلایا جاتا ہے اور وہاں کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے، بی جے پی وہاں ایسے قدم نہیں اٹھاتی ہے لیکن وہ آسام میں ایسا کر رہی ہے۔ایم ایل اے نے کہا کہ آسام میں مسلم، عیسائی اقلیتی برادری کے ساتھ ساتھ قبائلی لوگوں کے بہت سے مسائل ہیں اور ان مسائل پر بات ہونی چاہئے نہ کہ اس پر کہ کس کے گھر میں کیا پکایا جائے گا، کون کیا کھائے گا، کون کیا کھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کابینہ کا موضوع نہیں ہے۔ اے آئی یو ڈی ایف لیڈر نے کہا کہ آسام میں کانگریس اور بی جے پی کے لیڈر پچھلے ایک ہفتے سے اس بات پر لڑ رہے ہیں کہ کون کیا کھائے گا۔ ایم ایل اے نے کہا کہ وہ آسام کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لیڈروں کے بیانات میں نہ پھنسیں۔