بنگلا دیش میں 12 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے بنگلا دیشی طلبا تحریک نے جماعت اسلامی سے اتحاد کر لیا۔بنگلادیش میں فروری 2026 میں شیڈول انتخابات کے لیے لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) اور نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) نے بنگلادیش جماعتِ اسلامی کی قیادت میں قائم 8 جماعتی اتحاد میں شمولیت اختیارکرلی -طلبا کی نیشنل سٹیزن پارٹی نے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔این سی پی سربراہ ناہید اسلام کا کہنا ہے کہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، امیداواروں کی حتمی فہرست پیر کو جاری کی جائے گی۔
خیال رہے کہ بنگلادیش میں طلبا تحریک کے احتجاج سے گزشتہ برس شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرائی گئی تھی۔بنگلا دیش کی سیاست میں 2 بڑی جماعتوں حسینہ واجد کی عوامی لیگ اور خالدہ ضیا کی بی این پی کا غلبہ رہا
دریں اثنا پارٹی کے کنوینر ناہید اسلام نے کہا: "اصلاحات کے نفاذ اور وسیع تر اتحاد کی خاطر، ہم جماعت کے ساتھ انتخابی مفاہمت پر پہنچ گئے ہیں۔”انہوں نے یہ تبصرہ ڈھاکہ میں بنگلہ موٹر میں واقع این سی پی کے عارضی مرکزی دفتر میں اتوار کی شام 8 بجے کے بعد منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ناہید اسلام نے کہا: "ہادی کے قتل نے ظاہر کر دیا ہے کہ بنگلہ دیش میں تسلط پسند قوتیں اب بھی موجود ہیں، ہم نے 5 اگست کو جس آمریت کا تختہ الٹا وہ انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس لیے زیادہ اتحاد کی خاطر، ہم جماعت کے ساتھ انتخابی مفاہمت پر پہنچ گئے ہیں۔”ناہید نے مزید کہا: "ہم نے محسوس کیا کہ اس الیکشن کو مسابقتی بنانے کے لیے، ہمیں جماعت اسلامی اور ہم خیال جماعتوں سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، ہم ان کے ساتھ انتخابی مفاہمت پر پہنچ چکے ہیں اور مل کر الیکشن لڑیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ یہ نظریاتی نہیں انتخابی اتحاد و مفاہمت ہے اس موجودہ سیاسی صورتحال میں این سی پی کے لیے تنہا الیکشن لڑنا ممکن نہیں ہے۔ اسی لیے ہم نے آٹھ ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا۔
قبل ازیں شام کو، ایک پریس کانفرنس میں، جماعت کے امیر شفیق الرحمان نے اعلان کیا کہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) اور این سی پی جماعت کی قیادت میں آٹھ جماعتی انتخابی اتحاد میں شامل ہو رہے ہیں۔






