نئی دہلی: ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کی سہ پہر وقف ترمیمی بل کو گزشتہ سال اگست میں ایوان میں پیش کیے گئے مسودے میں 14 تبدیلیوں کے ساتھ منظوری دے دی۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے جگدمبیکا پال کی زیرقیادت کمیٹی میں حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے 44 ترامیم کی تجویز پیش کی تھی، جن میں سے سبھی کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 14 مجوزہ تبدیلیوں پر ووٹنگ 29 جنوری کو ہوگی اور حتمی رپورٹ 31 جنوری تک پیش کردی جائے گی ـ قابل ذکر ہے کہ ترامیم کا مطالعہ کرنے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کی کئی سماعتیں ہوئیں لیکن حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے چیئرمین پر حکمراں جماعت کے ساتھ تعصب کا الزام لگانے کے بعد کئی سماعتیں انتشار کا شکار ہو گئیں۔ پچھلے ہفتے حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے خط لکھا، اور کہا کہ مسٹر پال 5 فروری کے دہلی انتخابات پر ایک نظر رکھتے ہوئے وقف ترمیمی بل کو "اسٹیم رول” کرنے کی کوشش کر رہےہیں ۔ کمیٹی کو پہلے 29 نومبر تک رپورٹ داخل کرنے کو کہا گیا تھا لیکن اس ڈیڈ لائن کو بڑھا کر 13 فروری کر دیا گیا، جو کہ بجٹ سیشن کا آخری دن ہے
وقف ترمیمی بل میں وقف بورڈ کے نظم و نسق کے طریقہ کار میں متعدد تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، جن میں غیر مسلم اور (کم از کم دو) خواتین اراکین کو نامزد کرنا شامل ہے۔۔دیگر مجوزہ تبدیلیاں ان مسلمانوں کے عطیات کو محدود کرنا ہیں جو کم از کم پانچ سالوں سے اپنے عقیدے پر عمل کر رہے ہیں (ایک ایسا انتظام جس نے ‘اسلام پر عمل کرنے’ کی اصطلاح پر تنازع کھڑا کردیا ہے)۔