اتر پردیش کے ہمیر پور میں دو صحافیوں کو برہنہ کرکے مار پیٹ اور پھر پیشاب پلائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ صحافیوں نے نگر پنچایت میں بی جے پی نگر پنچایت کے صدر پون انورگی کی طرف سے کی جارہی بدعنوانی کا پردہ فاش کیا جس کے بعد بی جے پی لیڈر نے ان دونوں صحافیوں کو ایسی سزا دی ہے۔ اس معاملے پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کا ردعمل آیا ہے۔اکھلیش یادو نے کہا، ‘صحافی کا قتل، صحافیوں پر دباؤ ڈالنا، صحافیوں کو باندھنا، صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا، صحافیوں کو برہنہ کرکے مارنا اور صحافیوں کو پیشاب پلانا … بی جے پی کے دور میں میڈیا کے ‘مورال انکاؤنٹر’ کا ہر حربہ اپنایا جا رہا ہے. میڈیا کہے آج کا،نہیں چاہئے بھاجپا۔
••کانگریس کیا بولی۔
اے بی پی کی رپورٹ کے مطابق یوپی کانگریس نے کہا، ‘ہمیر پور کے دو صحافیوں نے سرائے سے بی جے پی نگر پنچایت کے صدر پون انورگی کی طرف سے نگر پنچایت میں ہونے والی بدعنوانی کا پردہ فاش کرنے والی خبر دی۔ یہ بات چئیرمین کو اس قدر ناگوار گزری کہ انہوں نے صحافیوں امیت دویدی اور شیلیندر مشرا کو اپنے غنڈوں کے ذریعے سزا دلوائی۔کانگریس نے مزید کہا، ‘متاثرین نے بتایا کہ انہیں برہنہ کیا گیا، مارا پیٹا گیا، پیشاب پلایا گیا، پولیس میں شکایت نہ کرنے کی دھمکی دی گئی اور فحش ویڈیو وائرل کرنے کی بات بھی کہی بے شرمی اس وقت عیاں ہو گئی جب حکمران جماعت کے دباؤ پر خود ان صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
کانگریس نے کہا، ‘کیا بی جے پی آئین کو ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ وہ غیر انسانی رویہ کے ساتھ حکومت کر سکے۔ ہر روز جمہوریت کے چوتھے ستون کی آواز کو دبانے کے لیے حکومت اپنے غنڈوں کے ذریعے ان پر جان لیوا حملے کر رہی ہے۔ اس سب کے باوجود ریاست کےمکھیا کی خاموشی صاف ظاہر کرتی ہے کہ ان کی اس سب بات پر رضامندی ہے۔