راجستھان کی بی جے پی حکومت میں جے پور کے ہوا محل کے ایم ایل اے بالمکند اچاریہ کی بدتمیزی اور دبنگئی سے لوگ پریشان ہونے لگے ہیں۔ ہر روز وہ ایک ہی کمیونٹی کے لوگوں کو نشانہ بناتے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرتے نظر آتے ہیں۔ اس بار تحقیقات کے نام پر انہوں نے مسلم خواتین، بزرگ افراد اور ایک ڈاکٹر جوڑے کے ساتھ بدتمیزی کی۔ایم ایل اے بال مکند نے اپنے حامیوں کے ساتھ مسلم بزرگوں کے آدھار کارڈ دیکھے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ یہی نہیں وہ ایک کلینک میں داخل ہوئے اور ڈاکٹر جوڑے سے اپنی ڈگریاں دکھانے کو کہا۔ جب مقامی کانگریس لیڈر نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور ڈنڈوں ں سے ہٹائی کی دھمکی دی۔ اس سے پہلے وہ چپل پہن کر ایک امام باڑے میں داخل ہوگئے تھے۔ شیعہ برادری نے ان کے خلاف عدالت میں شکایت بھی کی تھی۔
••مرد اہلکاروں نے خواتین کودوڑایا
ٹی وی نائن بھارت کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی ایم ایل اے بالمکند اچاریہ جمعرات کو شہر کے چار دروازہ علاقے میں پہنچے۔ علاقے میں گھومتے ہوئے سڑک پر بیٹھی خواتین سے پوچھ گچھ کی۔ آدھار کارڈ دکھانے کو کہا۔ جب کچھ خواتین خوف سے باہر نکلنے لگیں تو ایم ایل اے نے اپنے ساتھ موجود پولیس والوں کو خواتین کے پیچھے دوڑنے پر مجبور کردیا۔ اس دوران ایم ایل اے کے ساتھ صرف مرد پولیس اہلکار تھے، کوئی خاتون پولیس اہلکار ان کے ساتھ موجود نہیں تھی۔
••مسلم بزرگوں کے ساتھ ناروا سلوک
میڈیا رپورٹس کے مطابق جب علاقے کے سرپنچ غفور منصوری نے ایم ایل اے بالمکند کی مخالفت کی تو ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور لاٹھی چارج کرکے انہیں جیل میں ڈالنے کی دھمکی دی، اس دوران ایم ایل اے بالمکند نے کچھ بزرگ مسلم لوگوں کے آدھار کارڈ دکھانے کو کہا۔ ان پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام لگایا۔ ٹی وی9بھارت کے مطابق الزام ہے کہ بالمکند اچاریہ نے بزرگ لوگوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔ جب ہم نے ان لوگوں سے بات کی تو انہوں نے اپنے آدھار کارڈ دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ بہار کے رہنے والے ہیں اور ایم ایل اے نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔
••کلینک میں ڈاکٹر سے ڈگری مانگی۔
یہی نہیں، ایم ایل اے بالمکند اچانک چار دروازہ علاقے میں ایک ہومیوپیتھی کلینک پہنچ گئے۔ وہاں پر موجود ڈاکٹر جنید کو ڈگری دکھانے کی بات کی اور انہیں کوکی قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے کلینک میں ایلوپیتھی کی دوائیں ختم ہوچکی ہیں۔ڈاکٹر جنید اور ان کی ڈاکٹر ہما خان نے بتایا کہ ان کے خلاف نہ تو کسی نے شکایت کی ہے اور نہ ہی کسی کو کوئی پریشانی ہے۔ وہ کئی سالوں کی محنت کے بعد ڈاکٹر بنے ہیں۔ ان کے پاس ڈگری اور تمام دستاویزات ہیں۔ اس کے باوجود ایم ایل اے نے سوشل میڈیا پر لائیو جا کر ہماری شبیہ کو داغدار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں کوئی مسئلہ ہوتا تو وہ محکمہ سے شکایت کرتے اور اس کی تحقیقات کرواتے، اس طرح کے الزامات لگانا کس حد تک جائز ہے۔ اس سے پہلے بھی ایم ایل اے بالمکند اس طرح کی سرگرمیوں کی وجہ سے تنازعات میں رہے ہیں۔