دارالحکومت دلی میں ریاستی اسمبلی انتخابات میں پانچ فروری کو ووٹ ڈالے گئے اور آج آٹھ فروری کو ان ووٹوں کی گنتی ہو رہی ہے جس میں ابتدائی رجحانات میں بی جے پی کو واضح برتری حاصل ہے۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی 47 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ عام آدمی پارٹی کو 23 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نئی دہلی اسمبلی سیٹ سے ہار گئے ہیں اور یہ بڑا اپ سیٹ ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے پرویش ورما نے کامیابی حاصل کی ہے۔اس وقت دہلی میں آتشی مرلینا کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے۔ وہ کالکاجی سیٹ پر بی جے پی کے رمیش بدھوری سے ایک ہزار کے فرق سے جیت گئی ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل میڈیا گروپس کے ذریعے کرائے گئے تقریباً سب ہی ایگزٹ پولز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی پیشگوئی کی گئی تھی۔
بی جے پی اس انتخاب میں فتح یاب ہوئی ہے وہ 27 برس کے وقفے کے بعد ایک بار پھر دلی کی ریاستی اسمبلی کا کنٹرول سنبھالنے جارہی ہے۔لیکن اگر آج انتخابات کے نتائج واقعی اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کے خلاف گئے تو یہ صرف اس کی سیاسی شکست نہیں ہو گی بلکہ اس کے وجود کے لیے بھی بہت بڑا چیلنج ہو گا۔عام آدمی پارٹی گزشتہ دس برس سے دلی میں اقتدار میں ہے۔ اروند کیجریوال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی 2015 میں 70 رکنی اسمبلی میں 67 اور 2020 میں 62 سیٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئی تھی۔نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی نے کبھی بھی کسی ریاستی انتخاب میں مسلسل تیسری بار شکست نہیں کھائی۔جے پی نے ماضی کے انتخابات میں بھی عام آدمی پارٹی کو شکست دینے کے لیے پوری طاقت لگائی تھی۔ اس بار بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر جے پی نڈا کے علاوہ وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، آسام، اتر پردیش، مہاراشٹر کے وزرا اعلی اور متعدد مرکزی وزرا نے انتخابی مہم میں حصہ لیا۔
بی جے پی کی نظریاتی تنظیم آر ایس ایس نے گزشتہ ایک مہینے میں دلی میں ووٹروں کے ساتھ 50 ہزار سے زیادہ ڈرائنگ روم میٹنگز کی ہیں