نئی دہلی :
کورونا انفیکشن اور شفا یاب مریضوں میں اچانک سے بڑھے بلیک فنگس کے معاملے نے ایک بار پھر مشکلات پیدا کردی ہیں۔ راجدھانی کے الگ الگ اسپتالوںمیں بھرتی ان مریضوں کے لیے امفوٹیریسن بی نامی ایک انجکشن مارکیٹ سے غائب ہوچکا ہے۔ ایک انجکشن کی قیمت 12 ہزار روپے لی جارہی ہے ، جس کی وجہ سے اس کی بلیک مارکیٹنگ میں بھی گزشتہ تین دن میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔پہلے ریمیڈسیور اور آکسیجن کی کالا بازاری کے بعد اب امفو ٹیریسن بی انجکشن کے لیے لوگوں کو کافی مشکلات کاسامنا کرنا پڑا رہے ۔
دراصلدارالحکومت کے تین اسپتال، ایمس، لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اور سر گنگارام اسپتال کوملا کر 100 سے زیادہ مریض زیر علاج ہیں۔ ہندی نیوز پورٹل امرا اجلا کی رپورٹ کے مطابق شکایت موصول ہونے کے بعد جب بھاگیرتی پیلس ، چاند چوک کے علاوہ بڑے دوا دکاندارں کے پاس جا کر جانچ کی گئی تو معلوم ہوا کہ واقعی میں یہ انجکشن بازار سے غائب ہو چکا ہے۔ دکانداروں نے کہاکہ گزشتہ دو تین دن میں اس انجکشن کی کالا بازاری کافی بڑھ گئی ہے۔
دوانہیں ہے، مریضوں کو کیسے بھرتی کریں؟
دوانہیں ہے مریضوں کو کیسے بھرتی کریں، یہ بات گنگا رام اسپتال کے سینئر ڈاکٹر منیش منجل نے بتایاکہ ان کے یہاں گزشتہ ہفتہ شام تک 45 بلیک فنگس کے مریض بھرتی تھے ، جن مریضوں کو کووڈ کے ساتھ یہ انفیکشن ہے انہیں بھرتی کرلیا جا رہا ہے لیکن نان کووڈ مریض کے لیے نہ تو کافی بستر ہیں اور نہ ہی انجکشن ۔ اپنے مریضوں کے لیے وہ لگاتار دوا کے لیے رابطہ کررہے ہیں لیکن کہیں بھی یہ انجکشن انہیں نہیں ملا ۔
سرکار نے پہلے توجہ نہیں دی:
تفتیش کے دوران پتہ چلاکہ کورونامریضوں میں بلیک فنگس کے معاملے پہلی بار سامنے نہیں آئے ہیں۔ گزشتہ سال بھی سب سے پہلے سر گنگا رام اسپتال نے ایسے مریضوں کا انکشاف کیا تھا لیکن اس دوران ریاست و مرکزی حکومتوں نے توجہ نہیں دیں۔ اگر اس وقت چوکسی برتتے ہوئے اس انفیکشن کے بارے میں بیداری اور دوا پروڈکٹ پر کام کیا جاتا تو شاید ابھی نئے معاملے اور کالا بازاری نہیں ہوتی۔
ایک مریض کو 40 سے 50 تک انجکشن:
ڈاکٹروں کے مطابق بلیک فنگس سے متاثر مریض کی حالت تیزی سے بگڑنے لگتی ہے، اگر جلد سے جلد اسے علان نہ ملے تو آنکھوں یاد ماغ میں انفکیشن کاخطر ہ رہتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ایک مریض کو 40 سے 50 تک انجکشن کی خوراک دی جاتی ہیں۔ عام طور پر ایک انجکشن تقریباً چھ سے ساڑھے ہزار روپے میں ملتا ہے۔
سرکاری اسپتالوں کے پاس بھی دوا نہیں :گلیریا
نئی دہلی واقع آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے بتایا کہ ان کے یہاں بلیک فنگس کے 25 مریض بھرتی ہیں جن میںسے 20 کورونا انفیکشن سےمتاثر ہیں۔ وہیں ایمس کے ہی ایک سینئر ڈایکٹر نے بتایا کہ بلیک فنگس کی دوا ان کے یہاں بھی محدود مقدار میں موجود ہے۔اس دوا کو لے کر ابھی تک سرکار نے بھی تقسیم وغیرہ پر توجہ نہیں دی ہے۔ لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج ، آر ایم ایل، صفدرجنگ اسپتال کے علاوہ دارالحکومت کے نجی اسپتالوں میں بھی بلیک فنگس کے مریضوں کو بھرتی کیا ہے ۔
حکومت کو فوری طور پر سختی کی ضرورت ہے
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس کی دوائیں فوری طور پر دستیاب ہونی چاہئیں۔ حکومت کو اس کی بلیک مارکیٹنگ کو روکنے کے لئے فوری طور پر توجہ دینی چاہئے اور ادویہ براہ راست اسپتالوں میں دستیاب کروائیں، بصورت دیگر افراتفری کاماحول گزشتہ دنوں کی طرح قومی دارالحکومت میں بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
سپلائی کم ، بلیک مارکیٹنگ زیادہ:
انڈین فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری بھوپندر کمار نے بتایا کہ دہلی این سی آر کے علاوہ آس پاس کے ریاستوں میں بھی یہ انجکشن غائب ہوچکا ہے۔ فراہمی کم ہونے کی وجہ سے اس کی بلیک مارکیٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ دن پہلے تک یہ غازی آباد، نوئیڈا ، گروگرام اور پانی پت تک سے مانگایا گیا لیکن اب یہ دہلی میں نہیں ہے۔
کیا ہے یہ بلیک فنگس کی بیماری
میوکورامائکوسس فنگل انفیکشن ہے جسے بلیک فنگس کے نام سے جانتے ہیں ۔ یہ جسم میں بہت تیزی سے پھیلتا ہے ۔ میوکورامائکوسس انفیکشن ناک ، آنکھ ، دماغ ، پھیپھڑے یا پھر جلد پر بھی ہو سکتا ہے۔ اس بیماری میں کئی لوگوں کی آنکھوں کی روشنی تک چلی جاتی ہے۔ وہیں کچھ مریضوں کے جبڑے اورناک کی ہڈیاں گل جاتی ہیں۔