نئی دہلی:
بھارت میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے درمیان اب اس سے ٹھیک ہونے والے مریضوں میں بلیک فنگس سے متاثر ہونے کے معاملے سامنے آرہے ہیں۔ 15 ریاستوں میں بلیک فنگس ( میوکورمائکوسس)کے کیس درج ہوچکے ہیںان میں 10 ریاستوں نے اب اس کے علاج کے لئے ایمرجنسی قدم اٹھاتے ہوئے بلیک فنگس کو وبائی مرض قرار دی ہیں۔ ان میں سب سے تازہ معاملہ مدھیہ پردیش کاہے، جہاں اس سے متاثرہ مریضوں کے ریکارڈ رکھے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ریاست میں یہ فیصلہ مریضوں کی موت کے بعد لیا گیا ہے ۔
کہا ں کہاں ملے میوکورمائکوسسکے کیس؟
بلیک فنگس کے کیسز اب تک 15 سے زیادہ ریاستوں میں مل چکے ہیں۔ ان میں اہم طور پر آندھرا پردیش، بہار؟ چھتیس گڑھ، دہلی، گوا، گجرات ، ہریانہ ، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش ،کرناٹک، کیرل، مدھیہ پردیش ،مہاراشٹر ،اڈیشہ ،پنجاب، راجستھان ،تمل ناڈو، اترپردیش اور مغربی بنگال میں کسیز کی تعداد زیادہ ہے۔
ان میں سےاب 10 ریاستوں ، مرکز زیر انتظام ریاستوں نے بلیک بلیک فنگس کو وبائی مرض قرار دے دی ہیں۔ ان ریاستوں میں آسام، تلنگانہ ، راجستھان، گجرات ،اڈیشہ، پنجاب ،ہماچل پردیش ،اترپردیش اورتمل ناڈو شامل ہیں۔
دریں اثناء ہندوستان کے چار ڈاکٹروں کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میوکورمائکوسس کی زد میں آنے کا خطرہ مرد پر زیادہ ہے۔ اس اسٹڈی کا ٹائٹل کووڈ19-کے دروان میوکور مائکوسس ہے۔ اس میں دنیا بھر اور بھارت کے کورونا کیسوں کاتجزیہ کیا گیا ہے۔ اس میں جن 101 کیسوں کا تجزیہ کیا گیا ہے، ان میں سے 79 انفیکشن سے متاثرہ مرد تھے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر انفیکشن معاملے میں ایک چیزعام تھی، وہ یہ تھی ذیابیطس کی بیماری ۔ 101 مریضوں میں سے 83 میںیہی کامن تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ اسٹڈی جلد ہی میڈیکل جنرل ایلسفیئر میں شائع ہوگی۔ اس اسٹڈی کو کرنے والوں میں جے ڈی ہاسپٹل اینڈ ڈائبیٹیز انسٹی ٹیوٹ کولکاتا کی ڈاکٹر رتو سنگھ ، ممبئی کے لیلا وتی اسپتال کے ڈاکٹر ششانک جوشی، نیشنل ڈائبیٹیزاینڈ کالوسٹورول فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر انوپ مشرا شامل تھے۔ ان تمام جن 101 مریضوں پر اسٹڈی کی، ان میں 82 بھارت کے، 9 امریکہ کےاور تین ایران کے لوگ شامل رہے۔
حیرت انگیز طور پر مطالعے میں شامل 101 میں سے 31 لوگوں کی اس فنگل انفیکشن سے موت ہوگئی تھی۔ ان 101 میں سے 60 کورونا کے فعال کیس رہتے ہوئے میوکورمائکوسس کے شکار ہو گئے تھے اور 41 ریکوری کے بعد بلیک فنگس سے دوچار تھے۔ اسٹڈی میں شامل کل تین لوگ کینسر میں بھی مبتلا تھے۔