ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ میسور کے 18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کی یاد میں ایک ریلی کی سہولت فراہم کرے، جبکہ حکام نے ابتدائی طور پر امن و امان کے ممکنہ مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
پونے ضلع کے بارامتی علاقے میں اس مجوزہ ریلی نے مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے رہنما فیض شیخ کی قیادت میں ایک قانونی جنگ چھیڑ دی تھی، جس کی درخواست میں پولیس کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور جسٹس شیو کمار ڈیگے پر مشتمل دو رکنی بنچ نے واضح طور پر کہا کہ ٹیپو سلطان کی یوم پیدائش پر ریلی نکالنا کوئی جرم نہیں ہے۔ عدالت نے پونے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ہدایت دی کہ وہ مجوزہ راستوں کا جائزہ لیں، مناسب راستوں کا تعین کریں اور تقریب کے لیے ضروری حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں۔
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب پونے پولیس نے امن عامہ کو لاحق خطرات اور بعض تنظیموں کے اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے ریلی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ پبلک پراسیکیوٹر کرانتی ہیرول نے پولیس کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے واقعات کے دوران تناؤ اس فیصلے کا باعث بنا تھا۔ تاہم، درخواست گزار کی قانونی ٹیم، بشمول تپن تھٹے اور وویک اروٹے، نے عدالت میں ان دعوؤں کا کاؤنٹر کیا۔
ان وکلا نے کہا کہ اس ملک کا آئین رانی لکشمی بائی اور ٹیپو سلطان جیسی ہستیوں کی یاد مناتا ہے۔ ٹیپو سلطان کے اعزاز میں ریلی کا انعقاد نہ تو کوئی جرم ہے اور نہ ہی اشتعال انگیزی،‘‘۔ انہوں نے ئیہ بھی واضح کیا کہ یہ تقریب ایک نجی علاقے میں منعقد کی جانی تھی، کسی بھی ہندو اکثریتی محلوں سے گریز کرتے ہوئے، جس پر پولیس نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔استغاثہ کے اعتراض ہر ، جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے نے ریمارکس دیئے، "پولیس کو شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے بجائے مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے امن و امان کو یقینی بنانا چاہیے۔” عدالت نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پولیس کے پاس پابندی کے جواز کے لیے ٹھوس شواہد کی کمی ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آئین اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔