شہر شہر مسلم اکثریتی علاقوں میں مندروں کی تلاش کی مہم زوروں پر ہے اب سنبھل جیسی اسٹوری امیٹھی سے بھی آرہی ہے ـ یوپی کے امیٹھی میں 120 سال پرانے قدیم مذہبی مقام کے انکشاف کے بعد کو لے کر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ مذہبی مقام شیو مندر ہے اور اس پر اقلیتی کمیونٹی نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اب ہندو فریق کے کچھ لوگوں نے اس حوالے سے ضلع انتظامیہ کو میمورنڈم دیا ہے۔ جس کے بعد پولیس انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر تفتیش کی۔ اس دوران وہاں ایک مندر بنا ہوا پایا گیا۔ تاہم یہ مکمل طور پر خستہ حال ہے۔

آج تک کی رپورٹ کے مطابق یہ سارا معاملہ امیٹھی کے اورنگ آباد گاؤں کا ہے، جہاں 120 سال پرانا پنچ شیکھر شیو مندر قائم ہے۔ جس پر کچھ لوگوں نے حال ہی میں کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں دوسری کمیونٹی پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس کے ساتھ لوگوں نے شکایت کی اور دعویٰ کیا کہ دوسری برادریوں کے لوگوں نے بھی عبادت پر پابندی لگا دی ہے۔ اس لیے مندر کو آزاد کیا جانا چاہیے۔
معاملہ زور پکڑنے کے بعد پولیس حکام آج موقع پر پہنچ گئے اور مندر کی جانچ شروع کردی۔ اس کے ساتھ پولیس افسران نے گاؤں والوں سے پوچھ گچھ بھی کی۔ فی الحال، پولیس انتظامیہ 20 سال قبل مندر میں پوجا کرنے والے پنڈت کے اہل خانہ سے بات کرنے کے بعد تحقیقات کر رہی ہے۔
دوسری جانب گاؤں والوں کا ماننا ہے کہ برسوں پہلے جیٹھو رام نامی ایک دلت شخص پر ایک جانور کو مارنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس کے بعد اس نے کفارہ ادا کرنے کے لیے گاؤں کے ایک پنڈت شمبھوناتھ تیواری کو پورا خرچ ادا کر دیا تھا۔ مندر پنڈت جی نے تعمیراتی کام کروا لیا تھا اور خود مندر میں کافی دیر تک پوجا کرتے تھے۔ پنڈت شمبھونتھ کا کچھ دنوں بعد انتقال ہو گیا۔پنڈت جی کی موت تک ان کے بیٹوں نے کام سنبھال لیا۔ لیکن بعد میں ان کے چار بیٹے بھی گاؤں چھوڑ گئے۔ انیوں نے اپنا گھر اسی گاؤں کے اعظم اور محمد کو تقریباً 3 لاکھ روپے میں بیچ دیا۔ ان کے جانے کے بعد، مندر آہستہ آہستہ خستہ حال ہو گیا اور پوجابھی بند ہو گئیں۔ ساتھ ہی گاؤں کے پردھان کے نمائندہ عالم نے بتایا کہ مندر پر کسی نے قبضہ نہیں کیا ہے۔ مندر جوں کا توں پڑا ہے۔ یہاں کوئی نہیں آتا۔ علاقے کا ماحول ٹھیک ہے۔ وہیں اس پورے معاملے پر ایس ڈی ایم پریتی تیواری نے کہا کہ اس کی جانچ تحصیلدار کو سونپی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ فی الحال امن و امان برقرار ہے۔