اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں جنگ کے ایک سال کے مکمل ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اب جنگ کو فوری روک کر جنگ بندی کی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اسرائیلی یرغمالی واپس گھروں کو لوٹ سکیں۔ اور جنگ کے مزید طوالت اختیار کرنے سے دونوں طرف کے لوگوں کی جانوں کو مزید خطرہ پیدا نہ ہو۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔
اولمرٹ کا کہنا تھا کہ اگر جنگ جاری رہتی ہے تو اس کے اثرات طویل عرصے کے لیے ہوں گے۔ ان کے مطابق غزہ میں حماس کی جنگی صلاحیت کافی کمزور ہو چکی ہے۔ اس لیے اب جنگ کا جاری رکھنا دونوں طرف کے معصوم لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کی بات ہوگی۔ اسرائیلی و فلسطینی شہری دونوں جنگ میں مارے جائیں گے۔ بجائے اس کے کہ ہم یرغمالیوں کو رہا کرائیں ، ہم ان کی زندگیوں کو بھی مزید خطرے میں ڈال دیں گے۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا ‘اب ہمیں جنگ کو فوری طور پر روک دینا چاہیے اور ہمیں اپنے یرغمالیوں کو واپس گھروں کو لانا چاہیے، حماس کے ساتھ معاہدے کے تحت۔ نیز ہمیں غزہ سے فوج کا مکمل انخلا کر دینا چاہیے۔’
دریں اثناء اولمرٹ نے اسرائیلی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون کرے اور دوسرے عرب ممالک کے ساتھ بھی مل کر چلتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا حل نکالے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ایک فلسطینیوں پر مبنی فورس کو تعینات کیا جانا چاہیے۔ جس کے ساتھ اعتدال پسند عرب ملک کے فوجی ہوں۔ جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین وغیرہ کے فوجی ہو سکتے ہیں۔ جو اسرائیلی فوج کی جگہ لیں۔ تاکہ غزہ میں حماس کو کسی بھی اہم پوزیشن پر آنے سے روکا جا سکے۔
لبنان کی صورتحال کے بارے میں سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ‘اگرچہ اس کا جواز موجود ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کو جواب دینے کے لیے فوجی کارروائی کرے۔’تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ اب لبنان پر بمباری روک دینی چاہیے کیونکہ حزب اللہ بھی بہت کمزور کر دی گئی ہے اور یہ وقت آگیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے ثمرات سمیٹیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ‘اگر میں وزیراعظم ہوتا تو اب جنگ کو ختم کر دیتا۔ میں امریکہ و فرانس کی مدد سے معاہدے کرتا اور پہلے سے چلے آرہے تنازعات پر سمجھوتے کرتا۔ کیونکہ ہمیں وسیع تر تناظر کی وجہ سے اب جنگ کو مکمل کرنا چاہیے۔ ‘
یاد رہے لبنان میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں حزب اللہ کے کئی سینیئر کمانڈر بشمول حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ قتل کیے جا چکے ہیں اور انہوں نے بہت پرامیدی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون کے ساتھ لبنان اور اسرائیل کے شمالی علاقوں کی صورتحال کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں امریکیوں اور فرانیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا وہ اس سلسلے میں غیرمعمولی کوششیں کر رہے ہیں۔ میں خیال کرتا ہوں کہ لبنانی حکومت اور اسرائیل جلد ایک افہام و تفہیم پر مبنی حل نکال لیں گے۔ تاکہ دیرینہ تنازعات ختم ہو سکیں۔ اس صورت میں ہم حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور اسے دریائے لیطانی کی لائن سے دور کر سکتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں اسرائیل کے لیے ممکن ہو جائے گا کہ وہ اپنے 80 ہزار بےگھر اسرائیلیوں کو واپس اپنے گھروں میں لا کر بسا سکے۔
یاد رہے اولمرٹ 2006 سے 2009 کے دوران اسرائیل کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو جنگ کو ڈیل کرنے والے رویوں کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔