چنڈی گڑھ : فکری طور دیوالیہ ہوچکی کانگریس بھی الیکشن جیتنے کے لیے ہندو ووٹ بینک کی خوشامد میں لگی ہے۔کئی ریاستوں میں میں آنے والے انتخابات میں ہو وہ تیزی کے ساتھ ہندوتوا کی پٹری پر دوڑ رہی ہے پارٹی لیڈروں کے بیانات اور طرز عمل سےتو یہی ظاہر ہوتا ہے۔
حال ہی میں پنجاب کے پھگواڑہ ضلع میں برہمن سمیلن ہوا جس میں وزیر اعلی چنی نے اعلان کیا کہ ان کی سرکار رامائن اور مہابھارت ریسرچ سنٹر بنائے گی اس کے علاوہ وہ پنجاب یونیورسٹی کو دو کروڑ کی گرانٹ دینے کےساتھ لارڈ پرشوتم چیر قائم کرنے کا کا بھی بھی اعلان کیا ۔انہوں نے کہا کہ صدیوں سے مہا پران انسانیت کے لیے مشعل راہ رہے ہیں یہ سینٹران کی باتوں کو آسان زبان میں بھکتوں تک پہنچا ۓ گا ۔سرکار اس عظیم پروجیکٹ میں شنکر اچاریہ کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔چنی نے ہندو ووٹروں کو راغب کرنے کے لئے کہا کہ ہماری سرکارنے اسکولوں میں سنسکرت زبان پڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ یہ ترغیبی اختیاری سبجیکٹ کے طور پر ہوگی یہ ہندو کارڈ کانگریس کے کتنے کام آۓ گا یہ تو وقت پر ہی معلوم ہوسکے گا ۔واضح ہوپنجاب میں 38فیصد ہندو ووٹ ہے جبکہ دلت ووٹ 32فیصد ہے چنی کو وزیر اعلیٰ بنانے کی یہی وجہ ہے ادھر پنجاب کانگریس کےصدر نوجوت سنگھ سدھو یہ بتاچکے ہیں کہ ان کی ماں ہندو ہیں اور ان کی رگوں میں ہندوخون دوڑ رہا ہے۔