اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے سے متعلق عدالتی حکم کا سختی سے دفاع کیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ عدالت نے سروے کا حکم دیا تھا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کسی ہندو مندر کے اوپر بنائی گئی تھی۔ انہوں نے ہندو مذہبی مقامات پر مساجد کی تعمیر کو ‘زخم’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے ‘سرجری’ کی ضرورت ہے۔ جن ستہ کی رپورٹ کے مطابق یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ بھی کہا کہ اگر اسے نظر انداز کیا جائے تو یہ کینسر میں بدل سکتا ہے۔
بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ کسی بھی مذہب کے خلاف نہیں ہیں اور ہر اس جگہ کا احترام کرتے ہیں جہاں طویل عرصے سے عبادت کی جا رہی ہو، لیکن اگر کسی کمیونٹی کی عبادت گاہ کو تباہ کیا جائے۔ ٹوڑدیا جائے، اس پر کڑی تنقید کی جانی چاہیے۔
**سنبھل کو اسلامی شکل دی۔
یوگی نے کہا، ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ سنبھل کو کس طرح اسلامی شکل دی گئی ہے۔ ہمارے مذہب کی تمام علامتیں تباہ کر دی گئی ہیں، چھپا دی گئی ہیں یا سیمنٹ سے ڈھانپ دی گئی ہیں۔ یوگی نے کہا کہ 2017 سے پہلے سنبھل میں مسلسل فسادات ہو رہے تھے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے قدیم ہندو گرنتھوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں سال پہلے لکھے گئے ہندو لٹریچر میں بھگوان وشنو کے دسویں اوتار کالکی کے مستقبل کے ظہور کا ذکر کیا گیا ہے۔ یوگی نے آئین اکبری جیسی تاریخی کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سنبھل کے کالکی مندر کو مغل بادشاہ اکبر کے دور میں مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اپنی تاریخ کی بات کر رہا ہوں جو 5000 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ "ان کی 500 سال سے زیادہ کی تاریخ بھی نہیں ہے۔”
**وقف بورڈ نہیں مافیا بورڈ
چیف منسٹر نے وقف بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے اسے مافیا بورڈ قرار دیا اور عہد کیا کہ غیر قانونی طور پر قابض زمین کا ایک ایک انچ واپس لیا جائے گا اور اس پر عوامی فلاح کے منصوبے چلائے جائیں گے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے مہاکمبھ کو ہندو اور قومی اتحاد کی علامت قرار دیا۔ یوگی نے اپنے سیاسی مخالفین سے کہا کہ وہ ہندوستان کی روحانی وراثت کو قبول کریں۔ انہوں نے رام مندر نہ جانے پر بھی تنقید کی۔