لکھنؤ :
ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اب کورونا وائرس ڈرانے لگا ہے۔ 10 دن میں یہاں کورونا کے نئے کیسز میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ 8 اپریل کو یوپی میں 8490 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ 11 دن پہلے یعنی 29 مارچ کو یہ تعداد محض 1368 تھی۔ فعال مثبت کیسز کی کل تعداد بڑھ کر 39,338 ہوگئی ہے۔ اتر پردیش کو کورونا وائرس سے متاثرہ ٹاپ 5 ریاستوں میں شامل کیا گیا ہے۔ اب یہ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات خطرے کی بات بن گئی ہیں۔ بچاؤ اور تیاری کی کیا حیثیت ہے؟ اب اس پر سب کی نظریں ہیں۔
سب سے زیادہ ویکسین ڈوز دینے والی ریاستوں میں یوپی ٹاپ 5 میں ہے۔ مہاراشٹر ، راجستھان ، گجرات کے اعداد و شمار یوپی سے زیادہ ہیں۔
یکم اپریل سے حکومت نے 45 سال سے اوپر کے تمام لوگوں کے لئے ویکسینیشن کی منظوری تودے دی ہے ، لیکن اب یوپی سمیت کئی ریاستوں سے ویکسین خوراک کی کمی کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ 7 اپریل کو دی کوئنٹ نے غازی آباد میں اس کا رئیلٹی چیک کیا جہاں 12 اسپتالوں میں ویکسین خوراک ختم ہوگئی تھی ۔
خبر رساں ادارہ آئی این ایس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخابی حلقہ وارانسی میں کووڈ ویکسین کی قلت کی وجہ سے تقریباً 60 فیصد سرکاری ویکسینیشن مراکز کو بند کرنا پڑا۔ وارانسی میں 66 سرکاری ویکسینیشن مراکز میں سے صرف 25 پر کووڈ ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔ وارانسی کے چوکا کھاٹ واقع ضلع سطح پر ویکسین تقسیم مرکز بھی بند کردیا گیا ہے۔
اسپتالوں میں کووڈ بیڈ کی صورت حال سنگین
کورونا وائرس کے معاملات میں اس تیزی پہلے کمی واقع ہوئی تھی۔ اس کے بعد وہ اسپتال جنہیں کووڈاسپتال بنا یا گیا تھا ، انہیں تھوڑی نرمی دی گئی تھی، لیکن اب اچانک کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے تو بڑی تعداد میں اسپتالوں میں بستر کی ضرورت پڑ رہی ہے۔
انفیکشن میں آئی نئی تیزی کے بعد حال ہی میں ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (صحت) امت موہن پرساد نےعہدیداروں سے ایک میٹنگ کی اور ان سے کہا کہ وہ کورونا سے متعلق تیاریوں پر زور دیں۔
ریاستی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر ڈی ایس نیگی نے ’دی کوئٹ ہندی‘ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اگر کووڈ لیول 1 ، لیول 2 ، لیول 3 کے سرکاری اور نجی اسپتالوں کو ملا دیں تو کل تقریباً 1.5 لاکھ بستر یوپی میں ہیں۔ ڈاکٹر نیگی کہتے ہیں کہتقریباً 500 ایسے اسپتالوں کو بھی ایکٹیو کیا جارہا ہے ، جسے بیچ میں جب کورونا وائرس کے کیس کم ہوئے تھے تو اسے وقت کے لیے بند کردیا تھا۔ ڈاکٹر نیگی نے کہا کہ ہم نےجب بند کیا تھا تو یہ کہہ کر یہ کیا تھا کہ اگر ضرورت پڑنے پر ایک ہفتہ کے اندر یہ ایکٹیو کر دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘جیسے جیسے یہ معاملات بڑھتے جارہے ہیں ، ہم نجی اسپتالوں سے بھی کووڈ کے علاج میں حصہ لینے کو کہہ رہے ہیں۔
ان تقریباً 500 اسپتالوں کو ایکٹیو کرنے سے پہلے جو بیڈ کے اعداد وشمار سامنے آئے تھے اس کے مطابق کووڈ لیول 1 کے 403 اسپتالوں (کووڈ کیئر سینٹرز) میں 1.23 لاکھ بیڈ موجود ہیں۔لیول 2-کے 75 اسپتالوں میں 15,812 بیڈ ہیں۔ لیول 3- کے 25 اسپتالوں میں 12,490 بستر ہیں۔
لکھنؤ سمیت دیگر اضلاع میںکیا کسی طرح کی بیڈ کی کمی ہے؟اس سوال کے جواب میں ڈی جی ہیلتھ کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایسی کوئی کمی نظر نہیں آرہی ہے۔ یہاں تک کہ کچھ اسپتالوں میں بیڈ ریزور بھی رکھے گئے ہیں ، جیسے جیسے کیسزمیں اضافہ ہوگا ، انہیں ضرورت کے مطابق ایکٹیو کئے جائیں گے۔
وہیں 9 اپریل کو یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے لکھنؤ کے بلرام پور اسپتال میں 300 بیڈکا کوووڈ اسپتال چلانے کی ہدایت کی ہے۔ ایرا میڈیکل کالج اور ٹی ایس مشرا میڈیکل کالج کو پوری طرح کووڈاسپتال میں بدلنے کی بھی ہدایت ہے۔
بتادیں کہ ڈاکٹر نیگی بھی کورونا پازیٹو ہیں اور آئسولیشن میں رہ کر طبی خدمات لے رہے ہیں۔ لکھنؤ کے جی ایم یو میں 50 سے زائد ڈاکٹروں اور عملے کے کورونا مثبت آنے کی اطلاعات ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی ایس جی پی جی آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر دھیمان ، میندنتا لکھنؤ کے ڈائریکٹر راکیش کپور بھی کورونا سے متاثر ہیں، ایسے میں کورونا کی یہ نئی لہر لکھنؤ اور یوپی کے پورے طبی نظام کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔