دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد لاکھوں افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے شدید معاشی اور معاشرتی بحران پیدا ہوگیا ہے اور لوگوں میں مختلف نفسیاتی بیماریاں بھی پیدا ہوئیں، ذہنی تناؤ، اضطراب، افسردگی عدم یقین جیسی کیفیات میں دن بدن اضافہ دیکھا گیا۔
بین الاقوامی میگزین کے مطابق کورونا وائرس نے لوگوں کو جسمانی اور ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ ٹینشن، دماغی بیماریاں اور سٹروک وغیرہ کا شکار ہوئے ہیں، اسی طرح جو لوگ پہلے سے اعصابی مسائل کا شکار تھے انہیں بیماری سے اور متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ بھی بڑھ گیا ہے ان کا نقصان بعض اوقات موت کا سبب بنتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس کے مطابق صحت عامہ اور فلاح و بہبود کے لیے اچھی ذہنی صحت ضروری ہے، کورونا وائرس نے دنیا بھر میں ذہنی صحت کی خدمات کو اس وقت متاثر کیا ہے جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی جبکہ عالمی رہنماؤں کو دماغی صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے تیزی سے آگے بڑھنا چاہیے۔
ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر تامر المری کورونا وائرس کے ذہنی صحت پر اثرات کے بارے میں بتاتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت پر کورونا وائرس کے متعدد اثرات ہیں جن میں چند یہ ہیں بے چینی کی کیفیت، ذہنی تناؤ اور زیادہ غصہ محسوس کرنا، نیند میں مشکل ہونا، روزمرہ کے معمول میں عدم توازن وغیرہ۔
دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس سے شفایاب ہونے والوں میں سے 18 فیصد افراد صحت یابی کے تین ماہ کے اندر ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صحت یاب ہونے والوں کو مختلف نفسیاتی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہےجبکہ بے خوابی، افسردگی اور اضطراب اس کی سب سے عام علامات ہیں۔
اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بعض معاملات میں دماغی کمزوری جیسے دماغی نفسیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں، جبکہ پہلے سے موجود نفسیاتی عارضے میں مبتلا افراد میں ذہنی بیماریوں کی سنجیدہ علامات تھیں، صحت مند افراد کے مقابلے میں انھیں کورونا وائرس ہونے کا 65 فیصد زیادہ امکان ہوتا ہے۔