***انتباہ: اس رپورٹ میں کچھ تفصیلات آپ کو پریشان کر سکتی ہیں۔
اتر پردیش کے ایودھیا میں 22 سالہ دلت خلڑکی کے بہیمانہ قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔اہل خانہ کے مطابق مقتول کی آنکھیں زبردستی نکالی گئیں اور اس کے جسم کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی پائی گئیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لڑکی جمعرات کی شام سے لاپتہ تھی اور اہل خانہ اس کو تلاش کر رہے تھے۔
ہفتہ کی صبح لڑکی کے رشتہ دار نے گاؤں کی ایک ویران نہر میں اس کی لاش دیکھی جس کے بعد اس نے گھر والوں کو اطلاع دی۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ خاتون کو گینگ حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔پریوار والوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ جب انہوں نے خاتون کی لاش کو نہر سے نکالا تو اس کے جسم پر کپڑے نہیں تھے۔ خاتون کی آنکھیں زبردستی نکال دی گئی تھیں اور اس کے چہرے اور سر پر زخموں کے سنگین نشانات دکھائی دے رہے تھے۔ اس کے علاوہ پورے جسم پر زخموں کے نشانات تھے۔اہل خانہ کے مطابق خاتون کو رسی سے مضبوطی سے باندھا گیا تھا۔ اس معاملے میں ایودھیا کے سرکل آفیسر آشوتوش تیواری نے کہا کہ لاپتہ خاتون کے بارے میں شکایت ملنے کے بعد پولیس نے جمعہ کو ہی رپورٹ درج کر لی تھی۔ اورلاش ہفتے کی صبح برآمد ہوئی ہے۔ آشوتوش تیواری نے
کہا، "خاتون کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے، ہم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، رپورٹ کے بعد ہم مزید کارروائی کریں گے اور اس کے مطابق رپورٹ درج کرائیں گے۔”
دوسری جانب ایودھیا میں 22 سالہ دلت خاتون کے بہیمانہ قتل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سماج وادی پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان اودھیش پرساد کو روتے ہوئے دیکھا گیا۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق اودھیش پرساد اتوار کو اس واقعے پر پریس کانفرنس کے دوران جذباتی ہو گئے۔روتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم دہلی چلتے ہیں، ہم لوک سبھا میں مودی کے سامنے اپنی بات رکھیں گے، اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم لوک سبھا سے استعفیٰ دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی بیٹی کی جان بچانے میں ناکام ہو رہے ہیں، تاریخ کیا کہے گی۔(بی بی سی ہندی کے ان پٹ کے ساتھ)